Maktaba Wahhabi

559 - 589
دریا میں وہ ڈوب کر مر جاتا ہے، یا آگ میں جل کر فنا ہو جاتا ہے تو بھی اس سے سوال ہوتا ہے۔ ہاں گروہِ انبیا سے سوال نہیں ہوتا۔ توحید و احوالِ امت کا حال ان سے بھی پوچھا جاتا ہے، لیکن یہ پرشس تشریف و تعظیم کے طور پر ہوتی ہے، خطاب و عتاب کے طور پر نہیں ۔ شاید کچھ مردوں سے سنت و بدعت اور عقیدہ و عمل کا حال بھی پوچھا جاتا ہے۔ اکثر اہلِ علم کے نزدیک اطفالِ مومنین بھی جواب دہ ہوتے ہیں ، لیکن وہ فرشتوں کے سوال کا جواب آسانی سے دے دیتے ہیں ۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اطفالِ مشرکین سے حق میں توقف فرمایا ہے۔ عام دلائل سے مذکورہ لوگوں سے سوال کے متعلق معلوم ہوا۔ البتہ کافر مجاہر سے سوال کی کوئی حاجت نہیں ۔ وہ بے سوال ہی معذب ہوتا ہے، البتہ منافق سے پوچھ گچھ ضرور ہو گی۔ شہید اور مرابط کو اور اس آدمی کو جو یوم جمعہ یا شب جمعہ مر گیا ہے اور اس شخص کو جو ہر رات سورت ’’تبارک الذی‘‘ پڑھتا ہے [1] یا استسقا و اسہال میں مر گیا ہے، انھیں سوال سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، البتہ جمعہ والی حدیث ضعیف ہے۔[2] قبر کا عذاب و راحت: قبر میں عذاب و راحت کا ہونا حق ہے۔ عذاب کافر و فاسق کو ہو گا اور راحت مومن کو ہو گی۔ اللہ تعالیٰ میت میں ایک طرح کی روح پیدا کرتا ہے، جس سے میت کو عذاب یا راحت کا احساس ہوتا ہے اور الم و لذت پاتا ہے، لیکن یہ عذاب شبِ جمعہ اور روزِ جمعہ کو منقطع ہو جاتا ہے۔ نیز جو کوئی جمعہ کے روز انتقال کر جاتا ہے، وہ بھی عذاب سے بچ جاتا ہے، لیکن صحیح یہ ہے اس دعوے کے دلائل قطعی نہیں ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور سارے سلف صالحین کا عذابِ قبر سے پناہ چاہنا ثابت ہے، اس لیے عذابِ قبر کی تصدیق کرنا واجب ہے۔ ضغطۂ قبر: ضغطۂ قبر حق ہے۔ مومن کامل بھی اس ضغطے سے بچ نہیں سکتا، گو اس پر ضغطہ قبر آسانی سے ہو۔
Flag Counter