Maktaba Wahhabi

593 - 589
جان گئے ہیں ۔ اب وہ بھی ان خرافات کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ سیکڑوں مقلد اس زمانے میں ہدایت یاب ہو گئے ہیں ، لیکن کسی نے یہ نہ دیکھا سنا ہو گا کہ دس بیس متبعین نے توبہ کر کے تقلید اختیار کی ہو۔ یہ معجزۂ رسول کا ظہور ہے۔ آپ کا وعدہ ہے کہ اس امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پرغالب رہے گا اور قیامت تک کوئی مخالف اسے بھٹکا نہ سکے گا۔ وللّٰہ الحمد۔ تین چیزیں علم ہیں : اصحابِ حدیث کا ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ علم تین چیزوں کا نام ہے: قرآن، حدیث اور فرائض۔ اس کے سوا جو چیزیں ہیں ، وہ زائد ہیں ۔ اسے علم، صنعت، فن جو بھی نام دیا جائے، گو وہ لغتاً علم میں داخل ہو، مگر اسلام کی نگاہ میں علم انھیں چیزوں کا نام ہے۔ ارشادِ مصطفی ہے: (( اَلْعِلْمُ ثَلَاثَۃٌ: آیَۃٌ مُحْکَمَۃٌ أَوْ سُنَّۃٌ قَائِمَۃٌ أَوْ فَرِیْضَۃٌ عَادِلَۃٌ، وَمَا کَانَ سِویٰ ذٰلِکَ فَھُوَ فَضْلٌ )) [1] [علم تین ہیں : محکم آیت، مضبوط سنت اور عدل پرور فریضہ، ان کے سوا جو ہیں وہ زائد ہیں ] شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس حدیث سے وجوب کفائی کی تحدید ہوتی ہے۔ قرآن کی لفظی معرفت اور محکم کی تحقیقی معرفت واجب ہے۔ غریب کی شرح، اسبابِ نزول کی معرفت، مشکل کی توجیہ، ناسخ و منسوخ کی دریافت، متشابہ میں توقف یا اسے محکم سے ہم آہنگ کرنا چاہیے۔ سنتِ قائمہ وہ شرائع اور سنن ہیں جو عبادات اور ارتفاقات میں ثابت ہیں ، انھیں پر فقہ حدیث موقوف ہے۔ قائمہ سے مراد وہ ہے جو منسوخ و مہجور نہیں ہے، جس میں شاذ راوی نہیں پایا جاتا اور جمہور صحابہ و تابعین کا اس پر تعامل رہا ہے۔ اس کی اعلیٰ قسم وہ ہے جس پر فقہاے مدینہ و کوفہ کا اتفاق ہو۔ اس کی پہچان یہ ہے کہ مذاہبِ اربعہ کا اس پر اتفاق ہوتا ہے۔ پھر اس سے کمتر وہ قسم ہوتی ہے جس میں جمہور صحابہ کے دو تین قول ہیں ، ہر قول پر اہلِ علم کے ایک گروہ نے عمل کیا ہے، اس قسم کی روایات موطا اور جامع عبدالرزاق وغیرہ میں موجود ہیں ۔ ان کے سوا جو کچھ ہے وہ بعض فقہا کا استنباط ہے،
Flag Counter