Maktaba Wahhabi

79 - 589
رقم کردہ ہے، جس میں انھوں نے عیسائی مستشرق ایڈورڈ فندیک کے اختراع کردہ اتہام کی حقیقت بیان فرمائی ہے اور اپنے مشاہدات پر مبنی شہادتوں کے ذریعے اس الزام کا تار و پود بکھیر دیا ہے۔ 1۔نواب صاحب کا مسلک: آج اہلِ حدیث ہی نہیں ، احناف میں بھی حضرت نواب صاحب قدس سرہ کا مسلکاً اہلِ حدیث ہونا اتنا مشہور و معروف ہے کہ شاید بہتوں کو اس پر تعجب ہوگا کہ اس عنوان پر گفتگو کرنے کی ہم نے ضرورت کیوں محسوس کی؟ قصہ یہ ہے کہ نواب صاحب کے صاحبزادے نواب علی حسن خاں مرحوم نے ’’مآثر صدیقی‘‘ (موسوم بہ ’’سیرت والا جاہی‘‘) میں نواب صاحب کے مسلک کی بابت بعض ایسی باتیں لکھ دی ہیں ، جو اب تک تو قابلِ التفات نہیں سمجھی گئی تھیں ، لیکن آج کل بعض لوگوں نے ان کو اُچھالا ہے، اس لیے مناسب معلوم ہوا کہ دلائل اور واقعات کی روشنی میں اس مسئلے کی حقیقت بھی واضح کر دی جائے۔ سیرت والا جاہی کا بیان: نواب صاحب کے مسلک کے متعلق مصنف ’’سیرت والا جاہی‘‘ کا ایک بیان تو یہ ہے، لکھتے ہیں : ’’سنی خالص، محمدی قح، موحد بحت، متبع کتاب و سنت، حنفی مذہب، نقشبندی مشرب تھے اور ہمیشہ طریقہ اسلاف پر مذہب حنفی کی طرف اپنے کو منسوب کرتے تھے، مگر عملاً و اعتقاداً اتباعِ سنت کو مقدم رکھتے تھے، چنانچہ خود لکھتے ہیں : باقتفائے نیا کاں بزرگ و دانشمندان سترگ در ظاہر انتساب بروش امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ معروف است، لیکن ہموارۂ گفتار و کردار رابا تباع سنت آرائش دارد۔‘‘ [1] ان کا دوسرا بیان یہ ہے، لکھتے ہیں : ’’والا جاہ مرحوم نمازِ پنج گانہ حنفی طریقہ پر پڑھتے تھے، البتہ ان کو فاتحہ خلف الامام اور اول وقت کا خاص اہتمام مد نظر رہتا تھا۔‘‘ [2] نواب صاحب کی تالیفات ان کے مضامین اور تحریروں کا جہاں تک ہم نے مطالعہ کیا ہے، ان
Flag Counter