Maktaba Wahhabi

83 - 589
آرائش دارد‘‘؟ نیز اگر وہ مقلد ہی تھے تو اس اہتمام کے ساتھ اپنے علمی کمال اور جامعیت کے بیان کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ نواب صاحب کی بعض دوسری عبارتوں سے اس کی تائید: ’’انتساب معروف‘‘ کا تعلق نواب صاحب ہی کی ذات سے مان کر عبارت زیر بحث کا جو مطلب ہم نے بیان کیا ہے، اس کی تائید نواب صاحب کی دوسری کتابوں سے بھی ہوتی ہے۔ منجملہ ان کے ایک کتاب ’’إبقاء المنن بإلقاء المحن‘‘ ہے، جو نواب صاحب کی وفات سے ڈھائی تین سال پہلے کی تالیف ہے۔[1]اسی کتاب کے حوالے سے چند عبارتیں ہم یہاں نقل کرتے ہیں ، نواب صاحب لکھتے ہیں : ’’میں نے ابتدا طلبِ علم میں کتبِ فقہ حنفی کو بھی موافق رواج اس ملک کے پڑھا تھا۔ پھر شعور بڑھا تو مذاہب ائمہ ثلاثہ پر بھی عبور کیا اور فروع میں ادلۂ مذاہب اربعہ پر اطلاع حاصل ہوئی اور اچھی طرح ہوئی۔ ہر مذہب کی دلیل کو میزانِ تحقیق میں بہ قاعدہ علماے جامعین وزن کیا، جس مسئلے کو دلیلاً راجح پایا، اسی کا میں قائل ہوا۔ ’’بعد عبور کے مذاہب اربعہ پر میں نے اتباع دلیل کا اختیار کیا ہے، جو مذہب موافق دلیل قوی و صحیح کے ہوتا ہے، وہی میرا مختار ہے، خواہ مذہب حنفی ہو یا شافعی یا مالکی یا حنبلی، میں کسی مذہب کا ترک و رد براہِ تعصب کے نہیں کرتا ہوں نہ کسی مذہب کا اخذ براہِ ہواے نفس کے۔ مثلاً مسئلہ آب میں مذہب مالک اقوی المذاہب ہے اور مسئلہ صیغ تشہد میں مذہب امام ابو حنیفہ اصح الاقوال ہے اور مسئلہ صفات میں مذہب امام احمد رحمہ اللہ اقوی المذاہب ہے۔ وعلی ہذا القیاس میری کل تالیف میں اسی قاعدہ کی رعایت و حمایت ہے۔ ’’اس اعتبار سے اگر میں آپ کو حنفی کہوں یا شافعی کہوں یا مالکی یا حنبلی کہوں تو کچھ کذب لازم نہیں آتا ہے اور اگر سنی محض کہوں تو بالکل سچ ہے، اور اگر اس اعتبار سے کہ میں محب اور خادم ہوں ہر امام مجتہد کا، ان ائمہ اربعہ وغیرہم سے آپ کو طرف کسی امام کے
Flag Counter