Maktaba Wahhabi

91 - 589
تھی۔ ذرا سے وقت میں کام بہت ہوجاتا تھا۔ بالالتزام تالیف کا وقت صبح کی نماز کے بعد سے نو بجے تک تھا اور اگر دنیاوی کاروبار سے فرصت پائی تو اور اوقات میں بھی لکھتے تھے، ورنہ خیر! تیسرا امر: یہ ہے کہ ایسی قدیم کتابیں اختیار کرتے تھے، جن کے ایک نسخے کے سوا اور نسخے نہیں ہوتے تھے اور ان کا عنوان متغیر کرتے اور ان کے نام بدل کر اور نام رکھتے اور اول صفحہ پر اپنا نام مع القاب فخر کے لکھتے۔ یہ امر بھی خلافِ واقع ہے۔ اس لیے کہ ان کی تالیفات کئی قسم کی ہیں ، جن کی تفصیل یوں ہے: 1۔ایک قسم تو یہ ہے کہ کسی کتاب کی شرح لکھی، جیسے عون الباری شرح تجرید بخاری، سراج وہاج شرح تلخیص مسلم، انتقاد رجیح شرح اعتقاد صحیح اور بغیۃ الرائد شرح عقائد۔ یہ سب کتابیں شروحِ حدیث وغیرہ سے تلخیص کر کے لکھی ہیں ، جس طرح کہ علماے متقدمین و متاخرین کا طریقہ ہے۔ جس کتاب سے نقل کیا، اس کا نام لکھ دیا۔ 2۔دوسری قسم یہ ہے کہ کسی متقدم کی کتاب کی تلخیص کی ہے، جیسے ’’حصول المأمول‘‘ إرشاد الفحول کی تلخیص ہے۔ ’’مثیر ساکن الغرام إلی روضات دار السلام‘‘ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب ’’حادي الأرواح‘‘ کی تلخیص ہے۔ ’’فتح البیان‘‘ تفسیر فتح القدیر امام شوکانی رحمہ اللہ کی تلخیص ہے، لیکن یہ محض تلخیص نہیں ہے، بلکہ اور کتبِ تفاسیر سے اس میں بہت اضافہ کیا گیا ہے۔ گویا خود مستقل کتاب ہے۔ پس جس کتاب کی تلخیص کی، اس کتاب کا نام مع نامِ مصنف دیباچہ میں لکھ دیا ہے۔ 3۔تیسری قسم یہ ہے کہ کسی کتاب کا ترجمہ کیا ہے۔ مثلاً عربی سے فارسی یا اردو میں ، جیسے ترجمہ بلوغ المرام فارسی میں یا ترجمہ ’’درر بہیہ‘‘ اُردو میں ، جس کا نام ’’فتح المغیث‘‘ ہے۔ یہ کتب بہت ہیں ۔ جس کا ترجمہ ہے، اس کا نام مع مصنف دیباچہ میں لکھ دیا ہے۔ اس قسم کی تالیف ہمیشہ سے ہوتی چلی آئی ہے میرے علم میں ایسا نہیں ہوا ہے کہ غیر کی کتاب کو نام بدل کر اپنی طرف منسوب کر لیا ہو، ان کی کتابیں اقسامِ مذکورہ سے خالی نہیں ہیں ۔ اب رہا بعض معاصرین کا انتقادِ سو، تو یہ کچھ نئی بات نہیں ہے، ہمیشہ ہوتا رہا ہے۔ کتب تاریخ و تراجم
Flag Counter