Maktaba Wahhabi

103 - 548
مقدمہ الحمد للّٰہ القائل في تنزیلہ ﴿فَبَشِّرْ عِبَادِ * الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ﴾ [الزمر: ۱۷، ۱۸] والصلاۃ والسلام علی سید رسلہ وخاتم أنبیائہ، المبین لنا کل سیئۃ في الدین وحسنہ، وعلی صالحي أمتہ من الآل والصحب، ومن عداہم في کل لمحۃ ویوم وشھر وسنۃ۔ أما بعد: 1۔سیدنا ابو سعید سعد بن مالک بن سنان خدری رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کہا: رضیت باللّٰہ رباً، وبالإسلام دیناً، وبمحمدٍ رسولاً‘‘ یعنی میں اللہ کو رب مان کر اور اسلام کو دین مان کر اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہو گیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔‘‘ اس کو ابوداود نے روایت کیا ہے۔ [1] یہ حدیث کلمہ پڑھنے والے کے لیے وجوبِ جنت کی دلیل ہے۔ 2۔صحیح مسلم میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث میں یہ الفاظ ہیں: ’’جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں تو اللہ اس پر جہنم کو حرام کر دیتا ہے۔‘‘ [2] یہ حدیث کلمہ طیبہ کے قائل کے لیے جہنم سے نجات کی دلیل ہے۔ معلوم ہوا کہ جنت میں داخل ہونا اور جہنم سے نجات پانا اس کلمہ مبارکہ کے اقرار پر موقوف ہے۔ اس کلمے کے دو جزو ہیں۔ ایک دل اور زبان سے توحید کا اقرار کرنا، دوسرے زبان اور دل سے رسالت کا اقرار کرنا۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ اَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ﴾ [الأنعام: ۱۵۳] یعنی یہ کلمہ طیبہ یا یہ سیدھا میرا راستہ ہے تم اس پر چلو اور راہوں پر نہ جاؤ۔
Flag Counter