Maktaba Wahhabi

111 - 548
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ اہلِ سنت کے چہرے سفید ہوں گے اور اہلِ بدعت وضلالت کے چہرے سیاہ ہوں گے۔ یہی قول سیدنا ابن عمر اور ابو سعید رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔[1] غرض کہ اس آیت میں صاف حکم دیا گیا ہے کہ تم اپنے دین میں نئے نئے عقیدے اور نئی نئی رسمیں نکالو اور نہ پھوٹ ڈالو کہ کوئی معتزلی ہو، کوئی خارجی ہو، کوئی رافضی ہو، کوئی قدری، کوئی جبری، کوئی مرجئی، کوئی جہمی، کوئی تفضیلیہ۔ کوئی چار ابرو کا صفایا بنا کر اور کوئی سر پر بال رکھ کر فقیری جتائے۔ کوئی پیری مریدی کی دکان رکھے۔ کوئی قادری نقشبندی، چشتی صابری کہلائے، بلکہ یہ چاہیے کہ سب لوگ مل کر قرآن وحدیث پرچلیں اور سنتِ صحیحہ کے موافق اپنا اسلام اور ایمان درست کریں۔ زندگی و موت اور شادی وغم میں سرِ مو کتاب وسنت کے حکم سے باہر نہ نکلیں اور یہود ونصاریٰ کی طرح کئی کئی فرقے نہ ہو جائیں۔ یہ آیت و حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو کوئی نئی نئی باتیں اور بدعتیں نکالے اور بدعت کا کام کرے اور اہلِ بدعت کا عقیدہ رکھے تو وہ قرآن کا منکر ٹھہرتا ہے اور قیامت کے دن روسیاہ اٹھے گا اور عذاب میں گرفتار ہو گا۔ اس سے یہ بات کہی جائے گی کہ اب اپنی بدعت مکفرہ کا مزہ چکھ لو۔ فرقہ واریت سے برائت: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْھُمْ فِیْ شَیْئٍ﴾ [الأنعام: ۱۵۹] [بے شک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ تفرقہ وتشیع سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی برائت فرمائی ہے کہ تم کو ان لوگوں سے کوئی کام نہیں ہے۔ ہم ان کو ان کے حال پرآگاہ کر دیں گے۔ یہ آیت اہلِ اسلام کے تمام بدعتی فرقوں کو شامل ہے۔ ان فرق کا نام ونشان ہم نے رسالہ ’’کشف الغمۃ عن افتراق الأمۃ‘‘ میں لکھا ہے اور ہر ایک کا تفرقہ واختلاف دوسرے فرقے سے اصولی وفروعی اور عقیدہ وعمل کو ذکر کرنے کے ساتھ بیان کیا ہے۔
Flag Counter