Maktaba Wahhabi

113 - 548
آدمی اپنے باپ دادا یا پیرو مرشد کی چال ڈھال پر اڑا رہے اور ان کی بدعات ورسوم کو دین سمجھ کر بے فکر ہو کر بیٹھ رہے۔ بہت سی خلق اسی وجہ سے گمراہ ہو گئی۔ انھوں نے اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تحقیق نہ کی اور اپنے بزرگوں کے قول وفعل کو عین سعادت سمجھ کر خاطر جمع سے مطمئن ہو بیٹھے اور جان لیا کہ یہی حق ہے، حالانکہ حق کتاب وسنت کے سوا، جس کو قیامت تک اسی ہدایت وامتیازِ حق وباطل کے لیے باقی رکھا ہے، کسی شخص یا کسی کتاب میں نہیں ہے، مگر وہ کتاب کہ جس میں آیت وحدیث کا مطلب کھول کر بیان کیا گیا ہو اور مشکاتِ نبوت اور مصباحِ قرآن سے ماخوذ ہو۔ علمے کہ نہ ماخوذ ز مشکوٰۃ نبی ست واللہ کہ سیرابی ازاں تشنہ لبی ست [ایسا علم جو مشکاتِ نبوی سے ماخوذ نہ ہو۔ اللہ کی قسم اس سے سیرابی ایک طرح کی تشنہ لبی ہے] جائیکہ بود جلوۂ حق حاکم وقت تابع شدن حکم خرد بولہبی ست [جس جگہ حاکم وقت اللہ برحق کا جلوہ موجود ہو وہاں عقل وخرد کے حکم کے تابع ہونا ابو لہب کا شیوہ ہے] صراطِ مستقیم کی اتباع کا حکم: اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ اَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ [الأنعام: ۱۵۳] [اور یہ کہ دین میرا سیدھا راستہ ہے سو اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پرمت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کر دیں گی، اس کا تم کو اللہ نے تاکیدی حکم دیا ہے تا کہ تم پرہیز گاری اختیار کرو] اس آیت میں اس امر کا صاف حکم دیا گیا ہے کہ تم ایک ہی راہ اتباعِ توحید و ایثارِ سنت پر چلو اور ادیانِ مختلفہ ومذاہب مستحدثہ پر نہ چلو۔ اگر تم دوسری راہوں پر چلو گے تو راہِ خدا سے بھٹک جاؤ گے۔ امام ابن عطیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ لفظ ’’سبل‘‘ میں سارے اہلِ ملل اور اہلِ بدع داخل ہیں، خواہ
Flag Counter