Maktaba Wahhabi

120 - 548
[جو شخص چاہِ ذقن میں بھنا ہوا گوشت تلاش کرتا ہے، اس نے گویا ایک محال چیز کی تلاش میں اپنی زندگی گنوا دی] ہر بدعت جاہلیت ہے: 7۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَی اللّٰہِ ثَلَاثَۃٌ: مُلْحِدٌ فِيْ الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِيْ الْإِسْلَامِ سُنَّۃَ الْجَاھِلِیَّۃِ، وَمُطَّلِبُ دَمِ امْرِیٍٔ بِغَیْرِ حَقٍّ لِیُھْرِیْقَ دَمَہٗ )) [1] (رواہ البخاري) [لوگوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ اللہ کے نزدیک تین لوگ ہیں: پہلا شخص حرم میں الحاد کرنے والا، دوسرا اسلام میں جاہلی طریقے کو چاہنے والا اور تیسرا شخص کسی آدمی کے ناحق خون کو ڈھونڈنے والا تاکہ اس کے خون کو بہائے] اہلِ علم کہتے ہیں کہ ہر محدث وبدعت سنتِ جاہلیت ہے۔ اہلِ کتاب اسی وجہ سے گمراہ ٹھہرے کہ انھوں نے دینِ اسلام میں بدعات نکالی تھیں۔ ایسا شخص اﷲ کا سب سے بڑا دشمن ہوتا ہے۔ جس کو یہ منظور ہو کہ اس کا رب دشمن ہو جائے تو وہ بدعت نکالے یا کسی بدعت پر چلے۔ یہ بات اس کو بے تکلف حاصل ہو جائے گی۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ بدعت کی ایک قسم یہ بھی ہوتی ہے کہ اگلے کافروں کے رسوم وعادات کو اسلام میں جاری کرے، گویا وہ رسم وعادت اسلام میں نئی نکلی ہے۔ بعض جاہل کہتے ہیں کہ جس کام کی قرآن وحدیث میں صریح برائی نہیں آئی ہے، ہم اس کو کیوں برا جانیں؟ سو یہ بات غلط ہے، جس کام کی ہم کو اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اجازت نہیں ہوئی، وہ کام ہمارے لیے ممنوع ہے، خصوصاً جب کہ اصولِ اسلام کے بر خلاف ہو، لیکن اگر کسی امر سے متعلق شریعت خاموش ہو اور وہ شرعی اصولوں کے خلاف نہ ہو تو وہ معاف ہوتا ہے۔ اہلِ بدعت سے جہاد: 8۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ نے کسی امت میں کوئی نبی نہیں بھیجا، لیکن اس کی امت میں اس کے کچھ خالص دوست تھے، پھر ان کے بعد ایسے لوگ آئے جن کا قول ان کے فعل کے موافق نہ تھا۔ وہ ایسے کام کرنے لگے جن کا ان کو حکم نہ تھا۔ جو کوئی ان سے
Flag Counter