Maktaba Wahhabi

122 - 548
سنت اور ہدایت یافتہ خلفاے راشدین کے طریقے کو لازم پکڑنا اور اس کو تھام لو اور اس کو دانتوں سے مضبوط پکڑ لو] اس سے معلوم ہوا کہ کثرتِ اختلاف کا وقوع زمانۂ نبوت کے قریب وفات نبوی کے بعد ہو گا اور ایسا ہی ہوا۔ اس اختلاف کا حال ہم نے اپنے رسالے ’’کشف الغمۃ‘‘ میں لکھا ہے۔ زمانۂ صحابہ رضی اللہ عنہم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بدعتِ قدر، بدعتِ خروج اور بدعتِ اعتزال وغیرہ ظاہر ہوئیں، پھر بدع کا حدوث روز افزوں ہوتا رہا، یہاں تک کہ جب خیر القرون گزر گئے اور چوتھی صدی آئی تو جماعت اہل سنت میں رجال و مذاہب کی بدعتِ تقلید پیدا ہوئی، لیکن اس کا شیوع اتنا عام نہ تھا، جو جمود اب چھے سو سال کے بعد ظاہر ہوا ہے۔ اسی حدیث میں اختلافِ کثیر کے وقوع کے ذکر کے بعد یہ بھی فرمایا ہے: (( وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ فَإِنَّ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ )) [1] [اور دین میں نئے نئے کام (بدعات) ایجاد کرنے سے بچو، اس لیے کہ ہر بدعت گمراہی ہے] محدثات امور سے مراد وہ کام ہیں جو زمانۂ نبوت اور زمانۂ صحابہ وتابعین میں نہ تھے۔ اس حدیث کو احمد، ابوداؤد، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ اختلاف و بدعات کا ظہور: یہ حدیث دو امور پر دلالت کرتی ہے۔ ایک وجودِ اختلاف پر، دوسرے حدوثِ بدع پر۔ پہلے اختلاف سے تحذیر فرمائی، پھر بدعت کی مذمت کی۔ معلوم ہوا کہ یہ دونوں کام خلافِ سنت ہیں۔ بدعت سے بہتر (۷۲) فرقے نکلے، اختلاف سے چار فرقے بنے۔ 10۔اس کثرتِ سبل کا ذکر ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں مرفوعاً مروی ہے کہ نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لکیر کھینچی، پھر کہا کہ یہ اللہ کی راہ ہے۔ پھر اس لکیر کے دائیں بائیں دیگر لکیریں کھینچ کر کہا کہ یہ ایسی راہیں ہیں کہ ان میں سے ہر راہ پر ایک شیطان ہے جو اس راہ کی طرف بلاتا ہے، پھر یہ آیت پڑھی: ﴿وَ اَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ [الأنعام: ۱۵۳]
Flag Counter