Maktaba Wahhabi

134 - 548
[جو شخص میری سنت سے بے رغبت ہے وہ مجھ سے نہیں ہے] اہلِ بدعت ہمیشہ اتباعِ سنت سے بے پروا رہا کرتے ہیں۔ دلالتِ حدیث کے بہ موجب یہ زمرۂ اسلام سے الگ ہیں۔ عمل بالسنۃ کی اہمیت وفضیلت: 29۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے طیب کھایا یعنی رزق حلال اور سنت کے مطابق عمل کیا اور لوگ اس کے بوائق یعنی شرور سے امن میں رہے، وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ایک آدمی نے کہا: یہ بات آج کے دن لوگوں میں بہت ہے۔ فرمایا: بہت جلد میرے بعد کی صدیوں میں ہو گی۔‘‘[1] یہ حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ عامل بالحدیث مستحقِ جنت ہوتا ہے اور جس طرح کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ سعادت میں لوگ سنت پر عمل کرتے تھے، اسی طرح آخر زمانے میں بھی ایک جماعت طریقہ نبویہ پر قائم رہے گی۔ یہ بشارت ہم جسے غربا وضعفا کے واسطے ہے۔ 30۔دوسری حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ تم لوگ ایسے زمانے میں ہو کہ جو کوئی مامور بہ کا دسواں حصہ چھوڑ دے گا وہ ہلاک ہو جائے گا۔ پھر ایک زمانہ آئے گا کہ جو کوئی دسویں مامور بہ حصے پر عمل کرے گا وہ نجات پائے گا۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[2] اس دوسرے زمانے سے مراد فتنوں کا زمانہ ہے کہ اس وقت میں تھوڑا عمل کرنا بھی غلبۂ بدع و فساد کی وجہ سے نافع ہو گا۔ عمل سے مراد اس جگہ سنن ونوافل عبادات ہیں نہ کہ فرائض وواجبات، اس لیے کہ ان میں تو کسی وقت میں بھی کمی نہیں ہو سکتی ہے۔ التزامِ جماعت کی تلقین: 31۔حدیثِ ابوذر رضی اللہ عنہ میں مرفوعاً آیا ہے کہ جس نے جماعت کو ایک بالشت چھوڑا، اس نے اپنی گردن سے اسلام کی زنجیر کو نکال ڈالا۔ اس کو احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[3]
Flag Counter