Maktaba Wahhabi

141 - 548
اس کی آیتیں پڑھی جائیں تو ان کا ایمان زیادہ ہو جائے اور وہ اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔ یہی سچے ایماندار ہیں ان کے لیے ان کے رب کے نزدیک درجے ہیں اور بخشش اور آبرو کی روزی ہے] یعنی ایمان کی نشانیاں اور پتے یہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر آئے تو جی ڈر جائے اور دل مارے ہیبت و خوف کے کانپ اٹھے۔ جب کلام اللہ پڑھا جائے تو شوق سے دل لگا کر سنے، ہر حکم مانے، ہر بات کو سچا جانے اور اس پر یقین لائے۔ ہر بار کے سننے سے ایمان مضبوط ہو اور یقین بڑھے۔ رب کے سوا کسی کی پروا نہ کرے اور نماز اچھی طرح درست طور پر ہمیشہ پڑھتا رہے۔ جو مال و متاع اللہ نے دیا ہے، اس کو اللہ کی راہ میں اس کے حکم کے بہ موجب خرچ کرے نہ کہ اپنے جی کے موافق، تو ایسا ہی مسلمان سچا مومن ہوتا ہے اور جوں جوں اس کی یہ باتیں زیادہ ہوتی جائیں گی اتنا ہی اللہ کے نزدیک اس کا مرتبہ بڑھتا جائے گا۔ ایسے شخص سے اگر بھولے بھٹکے کچھ گناہ بھی ہو جاتا ہے تو اللہ معاف کر دیتا ہے اور اس کو بہشت میں عزت وآبرو کے ساتھ رزق دیتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس کسی شخص میں یہ باتیں نہ ہوں اور پھر وہ مسلمانی کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا ہے، اس کا دعویٰ تب سچا ہوگا کہ اس کے پاس یہ گواہ ہوں جن کا ذکر اس آیت میں ہوا ہے۔ سابق الذکر آیت کے علاوہ اس میں مزید تین وصف ذکر کیے گئے ہیں۔ اب پانچ اور تین آٹھ وصف ہوئے۔ ایمان کی تیسری علامت: تیسری آیت میں فرمایا ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ھَاجَرُوْا وَ جٰھَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا لَھُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ﴾ [الأنفال:۷۴] [جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑ آئے اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جنھوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی حقیقی مسلمان ہیں ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے] اس آیت میں چار وصف اور بتائے ہیں۔ ایک ہجرت، دوسرا جہاد، تیسرا جگہ دینا، چوتھا مدد کرنا۔ یہ سب بارہ وصف ہوئے۔ معلوم ہوا کہ مسلمانی کے یہ کام ہیں کہ کافروں کے ملک سے نکل جائے اور
Flag Counter