Maktaba Wahhabi

148 - 548
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کفر میں واپس جانے کی نفرت وکراہت حصولِ حلاوتِ ایمان پر دلیل ہے۔ اگر یہ بات نہیں ہے تو اس کا ایمان بدمزہ ہے اور اسلام تلخ کام۔ اسلام کا ذائقہ: 5۔حدیثِ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے: (( ذَاقَ طَعْمَ الْإِیْمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللّٰہِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِیْناً، وَبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلاً )) [1] (رواہ مسلم) [جو شخص اس پر خوش ہوا کہ اللہ اس کا رب ہو اور اسلام اس کا دین اور حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اس کے پیغمبر تو اس نے ایمان کا مزہ پایا] یہ مزہ جب ہی ملتا ہے کہ دل میں یہ بات خوب اچھی طرح سے جم جائے اور پھر نہ نکلے۔ جس کے دل میں یہ بات سما گئی اور اس کو اطمینان ہو گیا تو پھر وہ اللہ کے سوا کسی طرف رجوع کرے گا، کسی اور دین کو دینِ اسلام پر اختیار کرے گا اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کو واجب الاتباع جانے گا خواہ وہ کوئی امام ہو یا مجتہد، مولوی ہو یا فقیہ، پیر ہو یا فقیر، بلکہ وہ قرآن وحدیث ہی پر اقتصار کرے گا اور ہر امر میں، دینی ہو یا دنیاوی، عقیدے سے علاقہ رکھتا ہو یا حلال وحرام سے یا سلوک ومعرفت سے، وہ کتاب وسنت ہی پر دار ومدار رکھے گا، جس طرح ہمارے سلف صلحا کرتے تھے۔ پھر اس کو ہزار بہکاؤ وہ کسی کی راہ و رسم پر نہ چلے گا اور کسی کا حکم اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف نہ مانے گا، سو ایسا ہی شخص ایمانی لذت اٹھانے والا اور اسلامی حلاوت پانے والا ہوتا ہے۔ جو کوئی اس کے بر خلاف ہے، وہ گویا سچے دل سے اللہ سے راضی ہے نہ اسلام سے خوش اور نہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے موافق ہے۔ ولاحول ولا قوۃ إلا باللّٰہ ۔ اس کا اسلام گویا مکڑی کا جالا ہے۔ کیا کرے؟ مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہوا ہے خود کو مسلمان نہ کہے تو پھر کہاں جائے؟ کوئی دوسرا دین بھی تو خاطر خواہ میسر نہیں آتا ہے!! علاماتِ اسلام: 6۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے:
Flag Counter