Maktaba Wahhabi

151 - 548
امانت پناہ اور دیانت دستگاہ رہنا، لذاتِ فانیہ کا ترک کرنا وغیرہ داخل ہیں۔ 11۔حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں دو چیزوں کو ’’موجب‘‘ فرمایا ہے۔ ایک یہ کہ مشرک نار میں جائے گا، دوسرے یہ کہ غیر مشرک جنت میں داخل ہوگا۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[1] یعنی جو شرک پر مرتا ہے، اس کے لیے دوزخ واجب ہو جاتی ہے اور توحید بہشت کو واجب کرتی ہے، گو عقاب کے بعد ہو۔ احیاے سنت کا ثواب اور ابتداع فی الدین کا عذاب: 12۔حدیثِ بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے: (( مَنْ أَحْیَا سُنَّۃً مِّنْ سُنَّتِيْ قَدْ أُمِیْتَتْ بَعْدِيْ، فَإِنَّ لَہُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَ أُجُوْرِ مَنْ عَمِلَ بِھَا مِنْ غَیْرِ أَنْ یُّنْقَصَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْئاً، وَمَنِ ابْتَدَعَ بِدْعَۃً ضَلَالَۃً لَا یَرْضَاھَا اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلَ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِھَا، لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئاً )) [2] (رواہ الترمذي) [جس شخص نے میر ی سنتوں میں سے کوئی سنت زندہ کی جو میرے بعد متروک ہو چکی تھی تو اسے اس سنت پر عمل کرنے والوں کے برابر، ان کے اجروں کو کم کیے بغیر، اجر ملے گا اور جس نے کوئی گمراہ کن بدعت ایجاد کی جس پر اللہ اور اس کا رسول راضی نہ ہو تو اسے اس بدعت پر عمل کرنے والوں کے برابر، ان کے گناہ کم کیے بغیر، گناہ ملے گا] اس حدیث میں دلیل ہے کہ سنت زندہ کرنے کا بہت بڑا اجر ہے، جس طرح بدعت جاری کرنے کا بہت بڑا گناہ ہے۔ یہ سنت کو زندہ کرنا ایمان کامل کی علامت ہے۔ مطلب یہ ٹھہرا کہ جو شخص کسی سنت کو رائج کرتا ہے جو مٹ گئی تھی اور لوگ اس سنت پر چلتے ہیں تو جتنا ثواب ان عمل کرنے والوں کو ہوتا ہے، اتنا ہی ثواب اس سنت کے جاری کرنے والے کو ہوتا ہے اور اس سے عامل کا ثواب کم نہیں ہوتا، بلکہ اللہ الگ الگ ہر ایک کو مکمل ثواب دیتا ہے، پھر جب تک جتنے آدمی اس پر عمل کرتے جائیں گے، اتنا ہی ثواب اس کو زیادہ ہوتا جائے گا، اسی طرح جو شخص مِٹی ہوئی بدعت کو پھر
Flag Counter