Maktaba Wahhabi

152 - 548
جاری وشائع کرتا ہے یا کوئی نئی بدعت خود نکالتا ہے اور لوگ اس کے موافق عمل کرتے ہیں تو جتنا اس بدعت کرنے والے کو گناہ ہوگا، اتنا ہی اس بدعت کو جاری کرنے والے کو گناہ ہوتا جائے گا، پھر جس قدر لوگ اس بدعت پر عمل کرتے جائیں گے، اسی قدر اس مروجِ بدعت کو گناہ ہوتا جائے گا، مثلاً جس قدر تراویح پڑھنے والوں کو ثواب ملے گا، اسی قدر اکیلے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ثواب ملے گا یا جس قدر تعزیہ داروں کو ہر سال گناہ بڑھتا جاتا ہے اتنا ہی گناہ اس پر ہے جس نے سب سے پہلے محرم کی تعزیہ داری نکالی تھی۔ اﷲ تعالیٰ کے لیے محبت و عداوت کا مقام: 13۔معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ افضل ایمان کیا ہے؟ فرمایا: ’’یہ کہ تو کسی کو اللہ کے واسطے محبوب رکھے اور کسی سے اللہ کے واسطے بغض رکھے اور تو اپنی زبان کو اللہ کے ذکر میں لگائے رکھے۔‘‘ پوچھا: یہ کس طرح ہوتا ہے؟ فرمایا: ’’جو چیز اپنے لیے اچھی جانے وہی لوگوں کے لیے اچھی جانے اور جو چیز اپنے لیے بری جانے وہی اوروں کے لیے بھی بری جانے۔‘‘ اس کو احمد نے روایت کیا ہے۔[1] اللہ کے لیے حب وبغض یوں ہوتا ہے کہ صحابہ واہلِ بیت اور سارے سلف صلحا اور دیندار علما اور تقویٰ شعار مشائخ کو دل سے دوست رکھے، اس لیے کہ وہ اللہ کے نیک بندے اور اس کے دین کے پہچاننے والے اور مدد گار تھے اور اہلِ بدعت وفسق کو تہہ دل سے دشمن رکھے، کیونکہ وہ اللہ کے نافرمان اور دین میں ضعف وغربت لانے والے ہیں۔ یہ معاملہ تو خلق کے ساتھ ہوا اور اپنا برتاؤ خالق کے ساتھ یوں رکھے کہ اس کی زبان ذکرِ خدا سے ہر دم تر وتازہ رہے۔ ذکر سے بڑھ کر کوئی شے اللہ کے عذاب سے نجات دینے والی نہیں ہے جس طرح کہ حدیث میں آیا ہے۔[2] 14۔ابوامامہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً کہتے ہیں: (( مَنْ أَحَبَّ لِلّٰہِ وَأَبْغَضَ لِلّٰہِ وَأَعْطٰی لِلّٰہِ وَمَنَعَ لِلّٰہِ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْإِیْمَانَ )) [3] اس کو ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter