Maktaba Wahhabi

163 - 548
رہتا، مگر ایک ہاتھ کا، پھر اس پر کتاب بڑھ جاتی ہے سو اہلِ جنت کا کام کرنے لگتا ہے، پھر جنت میں جاتا ہے۔ اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[1] معلوم ہوا کہ ہر بشر ایک سو بیس [۱۲۰] دن میں ماں کے پیٹ میں بن کر درست ہو جاتا ہے اور فرشتہ اس کی ہر چہار حالت لکھ جاتا ہے اور اسی کے موافق وہ دنیا میں ہوتا ہے، پھر اگر اس کی قسمت میں دوزخ لکھی ہے تو گو دنیا میں پہلے بہشتیوں کا کام کرتا ہے، یہاں تک کہ جنت کے لگ بھگ ہو جاتا ہے، پھر یکایک تقدیر کا لکھا زور مارتا ہے تو انجام کار وہ دوزخیوں کے کام کرتے کرتے مر جاتا ہے اور دوزخ کا کندہ ہوتا ہے۔ اسی طرح جس کا انجام بہشت ہے، وہ اگرچہ اتنے برے کام کرتا ہے کہ دوزخ سے نزدیک ہو جاتا ہے، لیکن پھر تقدیر کا لکھا زور مارتا ہے تو بہشتیوں کے کام کرتے کرتے مر جاتا ہے، پھر بہشت میں جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ شقاوت وسعادت کا اعتبار خاتمے پر ہے جیسا کہ فرمایا ہے: (( إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْمِ )) [2] [عملوں کا دار ومدار خاتموں پر ہوتا ہے] آدمی اپنی عقل اور فعل وعمل پر مغرور ومعتمد نہ ہو، بلکہ اللہ ہی کے فضل وکرم پر بھروسا رکھے اور خاتمے سے ڈرتا رہے، اگر خاتمہ اچھا ہوا تو اچھا ہے اور اگر برا ہوا تو برا ہے۔ حکم مستوری ومستی ہمہ بر خاتمت ست کس ندانست کہ آخر بچہ حالت گزرد [ظاہر اور پوشیدہ تمام کا فیصلہ خاتمے پر ہوتا ہے، کوئی نہیں جان سکا کہ آخر وہ کس حالت سے گزرے گا] ہم اللہ تعالیٰ سے بہ صد عاجزی وندامت بھیک مانگتے ہیں کہ ہمارا خاتمہ ایمان پر کرے اور ہمارا انجام عملِ اہلِ جنت پر ہو اور یہ اللہ پر کوئی دشوار نہیں ہے۔ پانچ باتیں: 17۔ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ پڑھا اور پانچ باتیں بتائیں۔ ایک یہ کہ اللہ سوتا نہیں ہے اور اس کو یہی چاہیے کہ نہ سوئے۔ ترازو کو اونچا اور نیچا کرتا ہے۔ رات ک
Flag Counter