Maktaba Wahhabi

167 - 548
جلدی سے اس کو ترک کرے، وہ اس بات پر بھروسا نہ کرے کہ بہشت یا دوزخ جو ہماری قسمت میں لکھی ہے ویسا ہی ہو گا، ہم بندگی کیوں کریں؟ خاتمے کا اعتبار ہوتا ہے: 22۔سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مرفوعاً مروی ہے کہ بندہ اہلِ نار کا کام کرتا ہے اور وہ بہشتی ہو چکا ہے اور کوئی اہلِ جنت کا کام کرتا ہے اور وہ دوزخی ٹھہر چکا ہے۔ کاموں کا اعتبار خاتموں پر ہے۔ اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[1] یعنی مرنے کے نزدیک جیسا کام ہو ویسا ہی وہ شخص اچھا یا برا ہے۔ جو نیکی کی حالت میں مرا، ظن غالب یہ ہے کہ وہ بہشتی تھا اور جو کفر پر مرا وہ دوزخی تھا۔ غرض کہ تقدیر پر ایمان رکھنا فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ خاتمہ بالخیر کرے، آمین۔ ٭٭٭
Flag Counter