Maktaba Wahhabi

177 - 548
کر ان مُردہ پر ستوں کے حاجت روا اور مشکل کشا ہو سکتے ہیں؟ جو کوئی ان کو ایسا سمجھے، وہ بڑا پکا مشرک ہے، اس کو مسلمان نہ سمجھنا چاہیے۔ بدعاتِ قبور کی بنیاد: ان کاموں کی بنیاد اہلِ کتاب سے ہے جو اپنے پیغمبروں اور بزرگوں سے جب کہ وہ مر جاتے تھے، ان کی قبریں پکی سنگین چونا کاری کی بنا کر ان کے ساتھ پرستش کے کام کرتے تھے۔ یہود نے عزیر علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہا اور یہ جانا کہ وہ اللہ کے گھر کے کارندے مختار ہیں، جو چاہیں سو کریں۔ پھر انھوں نے ان کی روح کو پوجا اور ان سے منتیں مرادیں مانگیں، اسی طرح جو کوئی اچھا عالم یا درویش ان میں مرتا، اس کی روح وقبر کو پوجتے، قبر کے پاس مسجد بناتے، وہاں نماز پڑھنے کو زیادہ ثواب جانتے اور وہاں مراقب ہو کر بیٹھتے، اسی طرح نصاریٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا ٹھہرایا اور جس مقام پر یہود نے مسیح علیہ السلام کو اپنی دانست میں سولی دی تھی، اس جگہ اور انطاکیہ میں جہاں عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھی یوحنا کی قبر ہے، وہاں پر میلہ کرتے تھے، جو ان میں عالم، مولوی، درویش مرتا، اس کی اونچی پکی قبر بناتے، وہاں مسجد تیار کرتے اور روشنی کرتے اور انبیا و اولیا کے قبور پر مراقب ہو کر بیٹھتے۔ یہ دونوں فرقے یہود ونصاری اپنے پیغمبروں اور بزرگوں کو خدا کا مختار کارندہ اور اپنا حاجت روا ومشکل کشا جانتے تھے اور ان کے مولوی اور درویش جو بات کہہ دیتے، اس کو اللہ کا حکم سمجھتے تھے اور اس کی کچھ تحقیق نہ کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان عقیدوں کو شرک فرمایا ہے۔ اس سلسلے میں ہماری کتاب قرآن اور ان کی کتاب تورات وانجیل کا ایک ہی بیان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْھَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ ﴾ [آل عمران: ۶۴] [آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں، نہ اللہ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو رب بنائیں، پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں]
Flag Counter