Maktaba Wahhabi

178 - 548
قبروں سے حاجت روائی شرک ہے: معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا کسی پیر وپیغمبر، زندہ ومردہ کو اس طرح ماننا اور ان کے ساتھ امور مذکورہ کا بجا لانا خلافِ کتب آسمانی اور عین بدعت یا شرک ہے۔ اب اس وقت کے جاہل مسلمان یہی کام اپنے بزرگوں کی روح اور قبروں سے کرتے ہیں، پھر بھی مسلمان ہیں؟ فسبحان اللّٰہ وبحمدہ۔ حالانکہ کسی بشر کے لائق نہیں ہے کہ اللہ اس کو کتاب وحکم ونبوت دے اور وہ لوگوں سے یہ بات کہے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ۔ ہاں اس کو یہ چاہیے کہ وہ ربانی ہو، کیونکہ وہ کتاب سکھاتا اور پڑھتا ہے۔ سو جتنے انبیا و اولیا اور علما وصلحا گزرے ہیں، سب نے یہی کہا ہے کہ تم اللہ کی کتاب اور پیغمبر کے حکم پر چلو۔ کفر وشرک اور بدعت سے بچو اور پیر پرست، گور پرست، امام پرست رائے پرست نہ ہو جاؤ۔ ہم کو اللہ کا بندہ عاجز سمجھو اور بے قدرت و تصرف جانو۔ قیامت کے دن اللہ ان مشرکوں کو قائل کرنے کے لیے عیسیٰ علیہ السلام سے سوال کرے گا کہ کیا تو نے لوگوں سے یہ بات کہی تھی کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھ کو اور میری ماں کو خدا سمجھو؟ وہ کہیں گے کہ بھلا جو بات حق نہ ہو میں کیسے کہتا؟[1] سو جب عیسیٰ علیہ السلام جیسا شخص عبادت اور طلبِ حاجت کے لائق نہ ٹھہرے، باوجود یکہ ان کے ہاتھ سے مردے زندہ ہوتے، اندھا بینا ہوتا اور کوڑھی تندرست ہو جاتا تھا، تو کسی اور پیر شہید ولی اللہ کی کیا ہستی ہے کہ اس کی روح یا قبر سے مدد مانگی جائے، اس سے فیض حاصل کیا جائے اور کوئی کام نکل سکے یا زندگی سے بڑھ کر اس کی قبر سے معاملہ کیا جائے؟ یہ ایک طرح کا جاہل مسلمانوں کا غلو ہے اور اللہ نے غلو سے منع کیا اور فرمایا ہے کہ تم اگلے لوگوں کے خیال پر نہ چلو کہ وہ خود بھی گمراہ تھے اور دوسروں کو بھی گمراہ کر گئے اور سیدھی راہ سے بھٹک گئے۔[2] ثواب کی نیت سے سفر کرنا: 1۔حدیثِ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے: (( لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلیٰ ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ: اَلْمَسَجِدُ الْحَرَامُ، وَالْمَسْجِدُ
Flag Counter