Maktaba Wahhabi

183 - 548
عمارت کھڑی کرے۔ نیز قبر پر مراقبہ کرنا یا خادم و مجاور بن کر بیٹھنا حرام ہے، خواہ کسی کی قبر ہو۔ 10۔دوسری روایت میں یہ ہے کہ قبر پر لکھنے اور اس کے پامال کرنے سے نہی کی ہے۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[1] معلوم ہوا کہ قبر پر تاریخ، نظم یا آیت یا حدیث لکھنا یا تختی وغیرہ پر لکھ کر لٹکانا اور قبر پر پاؤں رکھ کر چلنا حرام ہے۔ قبر پر تصویر بنانا: 11۔حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا میں کنیسۂ حبشہ کے ذکر کے ساتھ مرفوعاً آیا ہے کہ ان لوگوں میں جب کوئی نیک مرد مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں ان کی تصویریں قائم کرتے۔ یہ لوگ ساری خلق سے بدتر ہیں۔ اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[2] اہلِ حبشہ نصرانی تھے۔ وہ قبر کے پاس مسجد بنا کر اس مُردے کی تصویر بنا دیتے، اس لیے حضرت علیہم السلام نے ان کو بد ترین خلق فرمایا۔ قبروں پر کپڑے ڈالنا: 12۔عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک لڑائی میں گئے تو میں نے آپ کے پیچھے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکایا۔ جب آپ آئے تو اس کو دیکھ کر ایسا کھینچا کہ پھاڑ ڈالا۔ پھر فرمایا: ’’اللہ نے ہم کو یہ حکم نہیں دیا ہے کہ ہم پتھر اور مٹی کو کپڑا پہنائیں۔‘‘ اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[3] جب کپڑے کی دیوار گیریاں اور چھتیں لگانا درست نہیں ہے، تو قبر پوش ڈالنا، مقبرے کو غلاف اوڑھانا اور جھنڈی یا کسی بزرگ کے نام کی چھڑی پر غلاف چڑھانا بالاولیٰ منع ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ جہاں کہیں ایسا دیکھے تو اس کو دور کر دے اور پھاڑ ڈالے۔ قبروں پر چراغاں کرنا اور اسے سجدہ گاہ بنانا: 13۔حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما میں فرمایا ہے کہ اللہ ان عورتوں پر لعنت کرے جو قبر کی زیارت کریں اور
Flag Counter