Maktaba Wahhabi

202 - 548
سات برس کا قحط پڑا، ساری مخلوق ایک دوسرے کے ہاتھ بِک گئی اور ایک دوسرے کا غلام ہو گیا تھا۔ اس کے دادے سگڑ دادے غلام ہو چکے ہیں۔ اسماعیل علیہ السلام پیغمبر کی ماں ہاجرہ باندی تھیں، سو انھیں کی اولاد میں تمام قریش ہیں۔ شہر بانو حسین رضی اللہ عنہ کی زوجہ جہاد میں پکڑی آئیں، اکثر سادات انھیں کی اولاد ہیں۔ خلفاے عباسیہ کی مائیں غالباً امہات الاولاد تھیں۔ جو کوئی کسی کی لونڈی غلام ہونے پر طعن کرے، تو وہ گویا اپنے بزرگوں پر طعن کرتا ہے۔ طعن کا دوسرا سبب پیشہ ہے، حالانکہ اکثر پیشے انبیا اور اولیا سے چلے آتے ہیں۔ ہمارا رسالہ ’’رفو الخرقۃ بشرف الحرفۃ‘‘ اسی بیان میں ہے۔ پیشوں کو حقیر سمجھنا معاذ اللہ انبیا واولیا کو حقیر جاننا ہے۔ اس مقام پر مولف ’’تذکیر الاخوان‘‘ نے بتیس (۳۲) شعر ’’راہِ سنت‘‘ سے لکھے ہیں۔[1] تیسری رسم: ایک دوسرے کی تعظیم میں افراط کرنا، حالانکہ بعضے تعظیم ایسی ہوتی ہے کہ اس کے کرنے میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے ادبی ہوتی ہے، جیسے بادشاہ یا پیر کو سجدہ کرنا، ہاتھ باندھ کر چپ چاپ کھڑے رہنا، کسی کے سلام میں جھکنا اور کسی کو بندگی کہنا، غریب پرور، عادل زماں، روشن لکھنا اور اسی طرح کے دیگر محرم یا مکروہ الفاظ کہنا یا اپنے آپ کو کسی کا بندہ یا پرستار کہنا اور خداوند خداے گان اور قبلہ وکعبہ دو جہاں کہنا۔ بہت سے لوگ یہ الفاظ کفار فجار اور فساق کے حق میں لکھتے بولتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ﴾ [التوبۃ: ۱۱] [اب بھی اگر یہ توبہ کریں اور نماز کے پابند ہو جائیں اور زکات دیتے رہیں تو تمھارے دینی بھائی ہیں] اخوت اس برتاؤ کے خلاف ہوتی ہے، اس سے آگے بڑھنا گناہ یا شرک یا کفر یا بدعت میں قدم رکھنا ہے۔ نیز فرمایا: ﴿ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ﴾ [التوبۃ: ۷۱]
Flag Counter