Maktaba Wahhabi

210 - 548
امرا کے گھروں میں تین دن سے بھی زیادہ مدت تک خوان بندی وغیرہ ہوا کرتی ہے، یہ بالکل درست نہیں ہے۔ ایسا کھانا کھانا ریا وسمعہ کی وجہ سے نادرست ہے۔ 9۔حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ جو لوگ بدلے اور نام کے لیے کھانا کریں تو ان کا کھانا قبول کیا جائے نہ کھایا جائے۔ اس کو احمد نے روایت کیا ہے۔[1] پانچویں رسم: بیوہ عورت کو دوسرے نکاح سے باز رکھنا ہے، حالانکہ کنواری اور بیوہ کے نکاح کا حال وانجام نفع ونقصان میں ایک ہی ہے، پھر کنواری کے لیے جلدی کرنا اور بیوہ کو روکنا کیا معنی رکھتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَھُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ذٰلِکَ یُوْعَظُ بِہٖ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکُمْ اَزْکٰی لَکُمْ وَ اَطْھَرُ وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۲۳۲] [اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو انھیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں۔ یہ نصیحت ان کو کی جاتی ہے جنھیں تم میں سے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر یقین وایمان ہو، اس میں تمھاری بہترین صفائی اور پاکیزگی ہے، اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے] یعنی عدت کی مدت تین حیض یا تین مہینے مقرر ہے، سو جس عورت کو شوہر طلاق دے وہ عدت کے بعد اگر دوسرا نکاح دستور کے موافق کرنا چاہے تو اُس کے اولیا اس کو نہ روکیں۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کئی طرح پر دوسرے نکاح کی تاکید فرمائی ہے۔ اول یہ کہ والی وارث اس کو نہ روکیں، بلکہ اور ترغیب دلائیں۔ دوسرے یہ کہ جو اس نصیحت کو نہ مانے اور برا جانے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ تیسرے یہ کہ اس کام میں ستھرائی ہے۔ جو شخص اس کو عیب جانے تو گویا وہ گندہ
Flag Counter