Maktaba Wahhabi

244 - 548
دوسری فصل صفاتِ باری تعالیٰ وہ صفات جن کو پروردگارِ عالم نے اپنی ذات کے لیے ثابت کیا ہے اور وہ قرآن مجید کی نصوص سے ثابت ہیں، ان میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ساتوں آسمانوں کے اوپر عرش مجید پر مستوی ہے۔ قرآن مجید میں سات جگہ اس کا ذکر آیا ہے اور کئی ایک احادیث کے ذریعے بھی یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچتی ہے، اس لیے محدثین اور پختہ علم لوگوں کا اس پر ایمان ہے۔ تشبیہ سے بچنے کا آسان اور مختصر طریقہ: تشبیہ سے بچنے کے لیے مختصر کلمہ ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ [الشوریٰ: ۱۱] [اس کی مثل کوئی چیز نہیں] اور: ﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾ [الإخلاص: ۴] [اور نہ کبھی کوئی ایک اس کے برابر کا ہے] کفایت کرتا ہے۔ اس کے باوجود جو شخص اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق پر فوقیت و علو اور اس عالمِ فانی سے اس کی علاحدگی کو تسلیم نہ کرے تو وہ شخص کتاب و سنت کو رد کرنے والا تصور ہو گا۔ أعاذنا اللّٰہ من ذلک۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے اعتبار سے تو آسمانوں کے اوپر ہے، مگر اس کا علم ہر جگہ ہے۔[1] امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت اس لیے برحق ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا حکم آسمان سے دے چکا ہے۔ امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ہم اپنے پروردگار کو ساتوں آسمانوں کے اوپر تمام مخلوق سے جدا مانتے ہیں اور جہمیہ کا یہ قول کہ اللہ کی ذات یہاں (زمین) پر ہے، غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے بلند و بالا ہے اور ہم اس جہمی عقیدے کے قائل نہیں ہیں۔[2]
Flag Counter