Maktaba Wahhabi

274 - 548
اکیسویں فصل اہلِ قبلہ، امر بالمعروف، نہی عن المنکر اور ایمان کا ذکر اہلِ قبلہ کا حکم: مدعیانِ اسلام اور اہلِ قبلہ میں سے کسی کو کافر نہیں کہنا چاہیے، جب تک اس بات کا ثبوت نہ میسر آ جائے کہ وہ خالقِ کائنات کی ذات یا اس کے علم، قدرت اور اختیار وغیرہ جیسی صفات کا منکر ہے، یا رسولوں کی بعثت، دوبارہ زندہ ہونے اور قیامت وغیرہ ضروریات دینیہ کو نہیں مانتا، یا اس کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی عبادت، وصفِ الوہیت اور صفتِ ربوبیت میں عملاً اور اعتقاداً شرک ظاہر ہو۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر: اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔ یعنی نیکی کا حکم دینا اور برے اعمال سے منع کرنا۔ جو مسلمان اس میں کوتاہی کرے، وہ ناقص ایمان والا ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے میں شرط یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں فتنہ اور شر قائم نہ ہوتا ہو اور جسے نصیحت کی جائے، اس کی طرف سے نصیحت قبول کرنے کی امید ہو۔ ایمان شرعی کا بیان: شرعی ایمان قول، عمل اور دل کی نیت سے عبارت ہے۔ کبھی ایمان کی تفسیر یوں کی جاتی ہے کہ ایمان معرفتِ الٰہی کا نام ہے اور یہ کم اور زیادہ ہوتا ہے۔ ایمان کا کم اور زیادہ ہونا قرآن و حدیث، ائمہ سلف اور خلفِ امت مرحومہ کے اتفاق سے ثابت ہے۔ حالتِ غفلت، بے ہوشی اور سوتے مرتے وقت بھی ایمان باقی رہتا ہے، اگرچہ یہ تین چیزیں تصدیق و معرفت سے، جو حیات اور ہوش و حواس کا تقاضا کرتی ہے، کلی طور پر الگ حکم رکھتی ہیں۔ ٭٭٭
Flag Counter