Maktaba Wahhabi

278 - 548
رکعت تراویح اور تین وتر پڑھے۔[1] بہرحال نمازِ تراویح میں افضل مقدار وہ ہے جس میں نمازی ذوق کے ساتھ ہوشیار ہو کر کھڑے رہیں یا پھر اس میں زمان و مکان کی فضیلت کی رعایت ہو گی۔ امامت کا حق دار: نمازِ جمعہ، جماعت، عیدین اور ان کے علاوہ دیگر نمازیں ہر مسلمان امام کے پیچھے ہو جاتی ہیں، خواہ وہ امام نیک بخت و پرہیز گار ہو یا فاسق و بدکردار۔ بعض سلف سے جو اہلِ بدعت کے پیچھے نماز پڑھنے کی ممانعت منقول ہے، اس سے مراد کراہت تنزیہی ہے یا اس سے مراد یہ ہے کہ امام ایسی بدعت کا مرتکب ہو جو کفر کی حد تک پہنچی ہوئی ہو یا کفر پر دلالت کرتی ہو۔ اہلِ اسلام کا اس پر اجماع ہے کہ کوئی ولی نبی کے درجے کو نہیں پہنچتا۔ کرامیہ فرقے کا یہ قول کہ ولایت نبوت سے افضل و اعلیٰ ہے، مردود ہے یا اس کی تاویل کی جائے گی۔ نیز یہ بھی اجماعی مسئلہ ہے کہ اولیا کا کشف و الہام اور حالتِ نیند کے واقعات حجت شرعیہ نہیں ہوتے ہیں، لہٰذا اس سے کسی چیز کی فضیلت وکراہت یا حلت و حرمت کا ثبوت ہرگز نہیں ہو گا۔ البتہ دینِ اسلام کے جو احکام دلائل کے ساتھ ثابت ہیں، ان کے لیے موافقت کی شرط کے ساتھ ان سے مزید سند وشہادت ہو سکتی ہے۔ امت کے تمام سلف و خلف کا، سوائے چند ناقابل قدر لوگوں کے، اسی پر اجماع ہے، مگر اس مسئلے کے متعلق اکثر اہلِ بدعت اور صوفیہ نے دھوکا کھایا ہے۔ فضلِ الٰہی سے مایوسی: اللہ کے فضل سے مایوس اور ناامید ہونا کفر ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّہٗ لَا یَایْئَسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ [یوسف: ۸۷] [بے شک حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتے مگر وہی لوگ جو کافر ہیں] ایسے ہی اللہ کے غضب سے بے خوف اور نڈر ہو جانا بھی کفر ہے۔ سورت اعراف میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter