Maktaba Wahhabi

282 - 548
باتیں نکالتے ہیں جن کا قرآن و سنت میں نشان تک نہیں ہے۔ ایسے بدعتیوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے اور ان کی صحبت سے بھی وہ دوربھاگتے ہیں، ان کی گفتگو تک کا سننا روا نہیں رکھتے، مبادا ان کی جھوٹی اور رنگ آمیز تقریریں کانوں کی راہ سے دل تک پہنچ کر باطل خیالات اور فاسد خطرات پیدا کر دیں اور دلوں کو بالکل گمراہی میں ڈال دیں۔ اہلِ بدعت کی پہچان: ’’اہلِ بدعت کی ظاہری علامات تو ان کی بدعات ہی ہیں، تاہم ان کی واضح ترین علامات اہلِ حدیث سے بغض و عداوت رکھنا اور ان کی توہین و تحقیر کے درپے رہنا ہے۔ کبھی یہ اہلِ بدعت حشویہ اور ظاہریہ کہہ کر محدثین کو بدنام کرتے ہیں اور کبھی ان کا نام مجسمہ اور مشبہہ رکھتے ہیں۔ اس بغض اور عداوت کا اصل سبب یہ ہے کہ مبتدعین کے خیال میں وہ صحیح احادیث جو بہ سند صحیح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں، وہ یقین اور اعتقاد صحیح کے لیے مفید نہیں ہیں، ان کے ذہنوں میں ماننے کے لائق وہی نتائج اور دعوے ہیں جن کو شیطان فاسد افکار و قیاسات اور باطل وسوسوں و مغالطوں پر مترتب کر کے ان کو دکھاتا ہے۔ ان شیاطین کے پیروکاروں کے دل اور سینے بالکل تنگ و تاریک ہیں اور ان کے تمام شبہات بے اصل اور اعتبار سے ساقط ہیں۔ چونکہ ان پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہے، اس لیے اللہ نے انھیں راہِ حق سے اندھا اور بہرہ کر دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ جسے رسوا کرنے کا ارادہ کر لیں، اسے کوئی عزت عطا کرنے والا نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے، وہی کر دکھاتا ہے۔[1] انتھیٰ سعید و نیک بخت کبھی بگڑ کر انجام کار شقی و بدبخت بن جاتا ہے اور کتنے ہی بدبخت ہیں جو کبھی اعمال صالحہ کی بدولت نیک بخت بن جاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی چھوٹی بڑی علامتیں اور شرطیں بیان فرمائی ہیں، جن کی تفصیل کتبِ احادیث میں آئی ہے۔ وہ سب کی سب حق ہیں اور محدثین نے ان کو جمع کر کے عمدہ عمدہ کتابیں لکھی ہیں، مثلاً اِشاعہ، اِذاعہ اور حجج الکرامۃ وغیرہ۔[2]
Flag Counter