Maktaba Wahhabi

287 - 548
لوگ جہنم میںجائیں گے، جب کہ اس فرقے کی تعیین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وضاحت سارے جھگڑوں کو ختم کر دیتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تعیین کرتے ہوئے فرمایا کہ فرقہ ناجیہ وہی ہے جو میرے اور میرے اصحاب کے طریقے پر چلتا ہے۔[1] اس وضاحت کے مطابق فرقہ ناجیہ وہی ہے جو قرآن مجید اور حدیث صحیح کے اس ظاہری مفہوم کے مطابق عقیدہ وعمل کو اختیار کرے، جس کو جمہور صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم نے اختیار کیا ہے۔ ان کا باہمی اختلاف صرف انہی مسائل میں ہے جن میںکوئی نص مشہور ہے نہ وہ مسائل صحابہ کے اتفاق رائے سے قرار پائے ہیں۔ صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم وغیرہ کے اختلاف کا سبب ان کے استنباط کا مختلف ہونا یا مجمل کی تفسیر علاحدہ طور پر کرنا ہے۔ غیر ناجیہ فرقے وہ ہیں جو سلف کے خلاف اعمال و عقائد تراشتے ہیں۔ اصل علم: علم تو بس تین چیزوں میں منحصر ہے: اوّل: آیت محکمہ، یعنی جو منسوخ نہ ہو یا وہ آیات محکمات جو متشابہات کے سوا ہیں۔ دوم: سنت قائمہ، یعنی وہ حدیث جس کی سند و متن میںکسی قسم کا خلل نہ ہو یا اس کے مطابق عمل ہوتا ہو۔ سوم: فریضہ عادلہ، یعنی علم فرائض یا وہ احکام جو کتاب و سنت سے منصوص نہیں، بلکہ ان سے مستنبط ہیں یا اس سے آیت کریمہ: ﴿اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ [النساء: ۵۹] [اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینے والے ہیں] کے مطابق مومن، عاقل اور عادل حکمران کے احکام مراد ہیں۔ قرآن و حدیث کی نصوص کو ظاہر پر محمول کرنا واجب ہے: قرآن و حدیث کی نصوص اپنے ظواہر پر رکھی جائیں گی، جب تک کسی قطعی دلیل کے ساتھ تاویل کی ضرورت ثابت نہ ہو۔ جو چیزیں عرفاً ان سے سمجھ میں آتی ہیں، ان کا اطلاق بھی شرعاً درست ہے، اس کے مطابق ہی اعتقاد بھی رکھنا چاہیے، مگر تشبیہ سے تنزیہ ضروری ہے، جو ایک وہمی چیز ہے۔
Flag Counter