Maktaba Wahhabi

293 - 548
خاتمہ یہ رسالہ ان صحیح عقائد کا مجموعہ ہے جن کا کتاب و سنت کے ترازو میں وزن کیا گیا ہے اور انہی عقائد پر سلفِ امت، ائمہ دین اور تمام کے تمام علماے دین گامزن تھے۔ اہلِ حدیث کی مدح اور اہلِ بدعت کی مذمت: شیخ الاسلام ابو عثمان اسماعیل بن عبدالرحمن صابونی رحمہ اللہ نے اپنے عقائد کے رسالے کو اہلِ حدیث کی مدح اور اہلِ بدعت کی مذمت پر ختم کیا ہے۔ اہلِ بدعت کا اہلِ حدیث سے بغض: امام صابونی رحمہ اللہ نے احمد بن سنان قطان رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ دنیا بھر میں کوئی ایسا بدعتی نہ ملے گا جو اہلِ حدیث سے بغض نہ رکھتا ہو۔ جو شخص بدعتی ہو جاتا ہے، اس کے دل سے حدیث کی حلاوت اور لذت جاتی رہتی ہے۔ امام ابن ابی قتیبہ سے متعلق منقول ہے کہ مکہ معظمہ میں لوگوں نے ان کے سامنے محدثین کا تذکرہ کیا تو ابن ابی قتیبہ نے کہا کہ اہلِ حدیث بری قوم ہیں۔ یہ سن کر امام احمد رحمہ اللہ اپنے کپڑے جھاڑ کر مجلس سے اٹھ کھڑے ہوئے اور ابن ابی قتیبہ کو ’’زندیق زندیق‘‘ کہتے ہوئے اپنے گھر چلے گئے۔ ابو نصربن سلام رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اہلِ الحاد پر حدیث کے سننے اور باسند روایت بیان کرنے سے زیادہ قابل نفرت اور گراں کوئی چیز نہیں ہے۔ امام احمد بن اسحاق رحمہ اللہ نے ایک شخص سے مناظرہ کیا اور دوران مناظرہ انھوں نے کہا: ’’حدثنا فلان‘‘ یہ سن کر وہ شخص کہنے لگا: ’’حدثنا‘‘ کو رہنے دو، تم کب تک ’’حدثنا ‘‘کہتے رہو گے؟ اس پر شیخ احمد رحمہ اللہ نے خفا ہو کر اسے کہا: اے کافر! یہاں سے اٹھ جا اور دوبارہ میرے گھر میں نہ آنا۔ محمد بن ادریس رازی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اہلِ بدعت کی علامت محدثین کی عیب جوئی کرنا اور زندیقوں کی نشانی اہلِ حدیث کو ’’حشویہ‘‘ کہنا ہے۔ ان کا مقصد حدیث کو بے اصل و بے اعتبار ٹھہرانا ہے۔ فرقہ قدریہ کی علامت اہلِ سنت کو جبر یہ کہنا ہے، جہمیہ کی عادت اہلِ سنت کا نام مشبہہ رکھنا ہے
Flag Counter