Maktaba Wahhabi

295 - 548
اہلِ سنت کی علامات میں سے ایک علامت علما و ائمہ حدیث اور اس کے اولیا و انصار کے ساتھ محبت کرنا اور ان ائمہ بدعت سے بغض رکھنا ہے جو لوگوں کو آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اپنے ساتھیوں کو ہلاکت کے گھر جہنم کی طرف کھینچتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اہلِ سنت کے دلوں کو علماے سنت اوراہلِ حدیث کی محبت سے آراستہ کر دیا ہے، جو محض اللہ تعالیٰ کا فضل و رحمت ہے۔ سچے سنی کی علامت: امام ابو رجا قتیبہ بن سعید رحمہ اللہ نے کتاب الایمان کے آخر میںلکھا ہے کہ جب تو ایسے شخص کو پائے جو سفیان ثوری، مالک بن انس، اوزاعی، شعبہ، ابن مبارک، ابو الاحوص، شریک، وکیع، یحییٰ بن سعید اور عبدالرحمن بن مہدی سے محبت رکھتا ہے تو جان لینا کہ یقینا وہ سچا سنی ہے۔ نیز انہی لوگوں میں محمد بن ادریس، شعبی اور جو ان کے بعد میں ہوئے ہیں، شامل ہیں، مثلاً لیث بن سعد، سفیان بن عیینہ، حمادین اور ابن عون وغیرہ اور جو ان کے بعد آئے، جیسے یزید بن ہارون، عبدالرزاق اور جریر بن عبدالحمید اور ان جیسے دوسرے لوگ اور جو ان کے بعد ہیں جس طرح محمد بن یحییٰ ذہلی، محمد بن اسماعیل بخاری، مسلم بن حجاج قشیری، ابو داؤد سجستانی، ابو زرعہ رازی، ابو حاتم، ابن ابی حاتم، محمد بن اسلم طوسی، عثمان بن سعید دارمی، ابن خزیمہ، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ قزوینی رحمہم اللہ وغیرہ ائمہ سنت جو حدیث پر عامل اور اس کے ناصر تھے اور اسی جانب مخلوق کی راہنمائی کرتے تھے۔ اس صفت کے حامل علما بہت بلکہ بے حد و شمار گزرے ہیں، جس کی تفصیل اس جگہ بیان کرنا مناسب نہیں۔ اہلِ بدعت کو ذلیل اور حقیر سمجھنے پر محدثین کا اتفاق: امام صابونی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جو عقائد میں نے یہاں لکھے ہیں، مذکورہ بالا محدثین بالاتفاق سب اسی کے قائل تھے۔ کسی اعتقاد میں وہ باہم دگر مختلف نہیں تھے۔ اس پر بھی سب کا اتفاق تھا کہ اہلِ بدعت کو ہمیشہ مقہور و ذلیل اور مبغوض و حقیر سمجھنا چاہیے۔ ان کو اپنے پاس پھٹکنے دیں نہ خود ان کی صحبت و معاشرت تلاش کریں۔ ان کے ترک و ہجر میں اللہ کی رضا اور خوشنودی طلب کریں۔ عقائد صحیحہ کو اپناؤ اور اہلِ بدعت سے کنارہ کش رہو: امام صابونی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اللہ کے فضل سے میں انھیں محدثین کے آثار کا متبع ہوں اور
Flag Counter