Maktaba Wahhabi

298 - 548
میں کہتا ہوں کہ امام صابونی رحمہ اللہ کی کتاب میں جو عقائد ہیں، ان سب کو میں نے مختصراً اس رسالے ’’سائق العباد إلی صحۃ الاعتقاد‘‘ میں درج کر دیا ہے اور اس کے ساتھ دیگر ائمہ حدیث اور علماے سنت سے جو کلام ثابت ہے، اس کا اضافہ کر دیا ہے، لہٰذا (اس رسالے کو پڑھنے والے قاری!) تجھ پر اللہ کی رحمت ہو۔ ہم نے قرآن و حدیث کے جو نصوص اس میں درج کیے ہیں، ان کو اپنے اوپر لازم کر لو، ان دونوں سے ہر گز جدا نہ ہونا، ان کے سوا کسی اور چیز سے ہدایت نہ چاہنا، باطل پرست اور متکلمین کی خرافات و آرا کی طرف متوجہ نہ ہونا، کیونکہ فوز و فلاح اسی چیز میں ہے جو اللہ و رسول کی کتاب و سنت میں ہے نہ کہ ان امور میں جن کو متکلمین نے اپنی اندھی عقلوں اور باطل افکار سے ایجاد کر لیا ہے۔ تجھے چاہیے کہ ہر ملمع اور باطل مقولے کے عوض اللہ عزوجل کے کلام اور حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قانع اور راضی رہو۔ اتباع کی اہمیت و فضیلت: حافظ امام عبداللہ بن محمد بن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ نے، جو علم شریعت میں مجتہد مطلق ہیں اور علماے آفاق ان کے علم و فضل کے معتقد ہیں، رسالہ عقائد کے خاتمے میں ایک فصل اتباع کی فضیلت پر تحریر کی ہے،[1] تو ہم نے چاہا کہ اس میں سے صرف احادیث کو چن کر یہاں تحریر کر دیں، کیونکہ اس رسالے میں بیان کردہ عقائد تو ہماری تحریر میں آ ہی چکے ہیں، اب ان کے دلائل کو بھی علاحدہ کتاب میں جمع کرنے کا ارادہ ہے۔ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ اپنے خطبے میں فرماتے تھے: ’’ہم اللہ کی اس طرح حمد اور ثنا کرتے ہیں جس طرح اس کے لائق ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دیتا ہے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ہے اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کو کوئی راہِ راست پر لانے والا نہیں ہے۔ بے شک تمام کلاموں سے سچا کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب راہوں سے بہتر محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی راہ ہے۔ تمام کاموں سے بدتر کام دین میں نئی باتوں کا نکالنا ہے، کیونکہ ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ (اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے) [2]
Flag Counter