Maktaba Wahhabi

320 - 548
﴿یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۲۱] [اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تم کو اور ان کو پیدا کیا، جو تم سے پہلے تھے، تم پرہیز گار ہو جاؤگے] عبادت کا معنی و مفہوم: مذکورہ آیت میں ساری اولادِ آدم کو مخاطب کر کے عبادت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عبادت انتہائی عاجزی وفروتنی کرنے کو کہتے ہیں اور عبودیت حد درجہ خاکساری برتنے کو کہتے ہیں۔ شریعت میں عبادت محبت وخضوع اور خوف ورجا کا نام ہے۔ قرآن کریم میں جہاں کہیں عبادت کا ذکر آیا ہے، اس سے مراد یہی توحید ہے۔ اہلِ علم نے کہا ہے کہ عبادت یوں ہوتی ہے کہ بندہ اللہ کی توحید ثابت کرے، اس کے رسول کی تصدیق کرے، فرشتوں اور کتابوں پر ایمان لائے، قضا و قدر کی خیر و شر کو اللہ کی طرف سے جانے، نماز ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، زکات ادا کرے، بیت اللہ شریف کا حج بجا لائے اور دوسرے فرائض و واجبات ادا کرنے میں حتی الامکان سستی روا نہ رکھے۔ مذکورہ بالا آیت سے توحیدِ عبادت پر استدلال: ’’ترجمان القرآن بلطائف البیان‘‘ میں تفسیر ابن کثیر کے حوالے سے نقل کیا گیا ہے کہ یہ آیت توحیدِ باری تعالیٰ پر دلیل ہے۔ یعنی اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کریں، تنہا اسی کو پوجیں۔[1] بہت سے مفسرین نے اس آیت سے صانعِ عالم (سارے جہان کو بنانے والی ہستی) کے وجود پر استدلال کیا ہے، جیسے مفسرِ قرآن امام فخرالدین رازی رحمہ اللہ وغیرہ ہیں۔[2] جس طرح آیت مذکورہ وجودِ صانع پر دلیل ہے، اسی طرح بلکہ اس سے بھی بہتر طور پر یہ آیت توحیدِ عبادت پر دلالت کر رہی ہے، کیونکہ جو شخص بھی آسمانی و زمینی موجودات اور ان کی مختلف شکلوں، رنگوں، طبیعتوں اور منفعتوں پر غور کرے گا اور دیکھے گا کہ ان اشیا و منافع کو کس طرح ان کی جگہوں میں رکھ کر کس عمدہ طریقے اور اچھوتے طرز پر نرالی کاریگری سے مرتب کیا گیا ہے تو ضرور وہ ان تمام
Flag Counter