Maktaba Wahhabi

328 - 548
شرک عقل دشمنی ہے: ’’﴿وَأنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنی عقل سے اتنا جانتے ہو کہ ساری چیزوں کا خالق اللہ ہے، جس کا کوئی ضد و ہمسر نہیں ہے، پھر ان اشیا و امثال کو اللہ کا ہم سر وہم مثل ٹھہرانا کس لیے ہے؟ یہ آیت اس بات پر بھی دلیل ہے کہ حجتوں و دلیلوں کا استعمال کرنا واجب ہے اور تقلید کا چھوڑ دینا لازم وضروری ہے۔‘‘ انتہیٰ۔[1] تفسیر ابنِ کثیر میں آیت مذکورہ کی تفسیر یوں مرقوم ہے کہ اس آیت میں اللہ پاک نے اپنی وحدانیت و الوہیت کو اس طور پر بیان کیا ہے کہ بندوں پر اس کا احسان ہے کہ ان کو عدم سے وجود بخشا، ظاہری وباطنی نعمتیں ان پر پوری فرمائیں، ان کے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا، جس طرح دوسری آیت میں کہا ہے: ﴿ وَ جَعَلْنَا السَّمَآئَ سَقْفًامَّحْفُوْظًا وَّ ھُمْ عَنْ اٰیٰتِھَا مُعْرِضُوْنَ ﴾ [الأنبیائ: ۳۲] [اور ہم نے آسمان کو مضبوط چھت بنایا اور یہ لوگ آسمان کی نشانیوں سے منہ پھیرتے ہیں] ’’آیت میں ’’سمائ‘‘ سے مراد بادل ہے کہ جب پانی کی حاجت ہوتی ہے تو ابر سے بارش ہوتی ہے۔ اس سے طرح طرح کے غلے اور میوے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ سب اللہ کا رزق ہے، جو اس نے انسان وحیوان کو عطا کیا ہے۔ دوسری آیت میں فرمایا ہے: ﴿ اَللّٰہُ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّالسَّمَآئَ بِنَآئً وَّصَوَّرَکُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَکُمْ وَرَزَقَکُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [المؤمن: ۶۴] [اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تمھارے لیے زمین کو رہنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا، اسی نے تمھاری شکلیں بنائیں اور کیسی اچھی شکلیں بنائیں اور عمدہ چیزیں تمھیں کھانے کو دیں، یہی اللہ تمھارا مالک ہے، یہ اللہ بڑی برکتوں والا سارے جہان کا پالنے والا ہے] ’’اس آیت کا مضمون یہ ہے کہ دنیا اور دنیا والوں کا خالق، رازق اور مالک اکیلا اللہ ہے۔ اس لیے وہی اس بات کا مستحق ہے کہ شرکت کے بغیر تنہا اسی کی عبادت کی جائے، اسی
Flag Counter