Maktaba Wahhabi

336 - 548
حاصل یہ کہ انسان اس وقت تک موحد نہیں ہو سکتا، جب تک وہ توحیدِ ربوبیت کے اقرار کے ساتھ توحیدِ الوہیت کا اقرار نہ کرے۔ بہت سے لوگ جن کی سمجھ میں یہ بات نہیں آئی ہے، وہ توحیدِ ربوبیت کا اقرار اور توحیدِ الوہیت کا انکار کرتے ہیں، جو محض ان کی جہالت ہے۔ حقیقت میں وہ مشرک ہیں۔ بلاشک و شبہہ اللہ کے جتنے رسول آئے ہیں، وہ یہی توحیدِ عبادت اور اخلاصِ عمل لائے ہیں۔ سب باتوں سے پہلے ہر رسول نے اپنی قوم کو یہی بات سنائی تھی: ﴿یَا قَوْمِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِنْ إِلٰہٍ غَیْرُہٗ﴾ [الأعراف: ۵۹،۶۵، ۷۳، ۸۵ ۔ ھود:۵۰،۶۱،۸۳] [اے میری قوم اللہ کو پوجو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں ہے] نیز یہ دعوت پیش کی: ﴿ أَلَّا تَعْبُدُوْٓا إِلَّآ إِیَّاہُ﴾ [یوسف: ۴۰، بني إسرائیل: ۲۲] [اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو] اور اس طرف بلایا: ﴿ أَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاتَّقُوْہُ وَاَطِیْعُوْنِ﴾ [نوح: ۳] [اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرتے رہو اور میری بات مانو] ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کے یہی معنی ہیں، جو یہاں بیان کیے گئے ہیں۔ اس کلمے کو محض زبان سے کہنا، اس کے معنی پر عمل نہ کرنا اور نہ سچا اعتقاد رکھنا، کسی کام کا نہیں ہے۔ بعثتِ انبیا برائے توحیدِ ربِ کبریا: غرض کہ یہی بات ٹھہرتی ہے کہ اصل توحید دو طرح پر ہے۔ ایک توحیدِ ربوبیت، خالقیت ورزاقیت وغیرہ، جس کا مطلب یہ ہے کہ اکیلا اللہ ہی سارے جہاں کا پیدا کرنے والا، روزی دینے والا اور پروردگار ہے۔ اس کا انکار کوئی مشرک بھی نہیں کر تا ہے اور نہ اس معاملے میں کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک بتاتا ہے۔ دوسری توحیدِ عبادت ہے، یعنی عبادت کی جتنی بھی قسمیں ہیں، وہ سب اکیلے اللہ کے لیے کی جائیں، کسی کو کسی طرح کی عبادت میں بھی اللہ کا شریک نہ کیا جائے، مگر افسوس! اکثر لوگ
Flag Counter