Maktaba Wahhabi

338 - 548
عطا کرنے والا اور دونوں جہان کی اصلاح و درستی، روزی و تربیت اور عافیت کا کفیل و ذمے دار ہو۔ اللہ وہ ہے جو معبود برحق ہو۔ محبت، خوف، امید، تواضع، توبہ، نذر، طاعت، طلب و توکل اور ایسی ہی دیگر عبادات واعمال کا تعلق اسی اللہ کے ساتھ ہو، کیونکہ توحید کی حقیقت یہ ہے کہ بندہ تمام امور کو اللہ کی طرف سے جانے اور اسباب و وسائل کی طرف توجہ نہ دے، جیسے فرمایا: ﴿ قُلْ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ﴾ [النسائ: ۷۸] [اے نبی آپ بتا دیجیے کہ ہر چیز اللہ کی طرف سے ہے] بندے کو چاہیے کہ خیر و شر اور نفع و ضرر کو اسی اللہ کی طرف سے جانے۔ از خدا داں خلاف دشمن و دوست کہ دل ہر دو در تصرف اوست [دوست اور دشمن کا رد و بدل اللہ کی طرف سے جانو، کیونکہ دونوں کا دل اسی کے اختیار میں ہے] ’’اس عقیدے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بندے کو اللہ پر پورا بھروسا رہتا ہے، پھر وہ مخلوق کی شکایت نہیں کرتا اور نہ اس کو ملامت کرتا ہے، بلکہ اللہ کے فیصلے پر خوش ہوتا ہے اور اس کے حکم کو تسلیم کرتا ہے، اسی لیے توحید کو تمام اعمال سے زیادہ عمدہ اور لائق قدر قرار دیا گیا ہے۔ توحید کے دو غلاف: ’’توحید کے دو غلاف ہیں۔ ایک زبان سے ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه‘‘ کہنا۔ یہ زبانی توحید اور تثنیہ وتثلیث (دو یا تین خدا کہنے) کی ضد ہے جس کے قائل مجوس اور نصاری ہیں۔ منافق، جس کا باطن ظاہر کے خلاف ہوتا ہے، اس سے بھی صرف زبانی توحید واقع ہوتی ہے۔ دوسرا غلاف یہ ہے کہ ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کہنے کا جو مثبت و موافق معنی ہے، دل میں اس کے انکار و مخالفت کی کوئی کیفیت نہ ہو، بلکہ اس کے ساتھ دل سے اعتقاد و تصدیق بھی ضروری ہے۔ یہ توحید عام لوگوں کی ہوتی ہے۔ توحید کا مغز: ’’توحید کا اصل نچوڑ یہ ہے کہ تمام امور کو اللہ کی طرف سے جانیں، دیگر واسطوں اور
Flag Counter