Maktaba Wahhabi

340 - 548
مزید فرمایا: ﴿ وَھُمْ بِرَبِّھِمْ یَعْدِلُوْنَ﴾ [الأنعام: ۱۵۰] [’اور وہ لوگ اوروں کو اپنے رب کے برابر کرتے ہیں] ’’عدل کے معنی ہیں دو چیزوں میں برابری کرنا، لہٰذا اس آیت میں عدل سے مراد اللہ اور غیر اللہ میں برابری کرنا ہے۔ اللہ پاک نے یہ بات بتا کر کہ ولی (مددگار) حاکم اور رب (پروردگار) مَیں ہی ہوں، بندوں کو توحید اور شرک کے درمیان تضاد کی کیفیت بتا دی ہے۔ فرمایا: ﴿ اَغَیْرَ اللّٰہِ أَتَّخِذُ وَ لِیًّا﴾ [الأنعام: ۱۴] [کیا میں اللہ کے سواکسی اور کو دوست مددگار بناؤں ؟] ﴿ اَفَغَیْرَ اللّٰہِ أَبْتَغِیْ حَکَمًا﴾ [الأنعام: ۱۱۴] [کیا میں اللہ کے سوا اور کوئی حکم کرنے والا ڈھونڈوں؟] ﴿ قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ أَبْغِیْ رَبًّا﴾ [الأنعام: ۱۶۴] [اے پیغمبر کہہ دو! کیا میں اللہ کے سوا اور کوئی پروردگار ڈھونڈوں ؟] ’’معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا کوئی ولی (دوست ومددگار) کوئی حکم (فیصلہ کرنے والا) اور کوئی رب (پرورش کرنے والا) نہیں ہے۔ پس جس نے غیر اللہ کو اللہ کے برابر ٹھہرایا، اس نے اللہ کی الوہیت ومعبودیت میں شرک کیا، اگر چہ توحیدِ ربوبیت کا قائل ہو۔ توحیدِ ربوبیت اور توحیدِ الوہیت کے درمیان فرق: ’’توحیدِ ربوبیت میں ساری مخلوق، کیا مومن اور کیا کافر، برابر ہے، البتہ توحیدِ الوہیت سے مومنوں اور مشرکوں کے درمیان فرق ہوتا ہے، اسی لیے اسلام کا کلمہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ اگر کوئی یوں کہے: ’’لا رب إلا اللّٰہ ‘‘ ’’اللہ کے سوا کوئی رب نہیں‘‘ تو اہلِ تحقیق کے نزدیک یہ کافی نہ ہوگا، کیونکہ بندوں سے جو توحید مطلوب ہے، وہ یہی توحیدِ الوہیت ہے۔ مشرکین اسی توحید کے منکر ہیں۔ اللہ نے ان کے اقرارِ ربوبیت سے
Flag Counter