Maktaba Wahhabi

341 - 548
توحیدِ الوہیت پر حجت قائم کی ہے، یعنی جب اللہ ہی رب ہے تو معبود بھی وہی اکیلا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے خلق (پیدا کرنا) جو رب کی شان ہے اور امر (حکم کرنا) جو معبود کی شان ہے، دونوں کو اپنے لیے ثابت فرمایا ہے، جن آیات میں اللہ تعالیٰ کی قدرتوں اور نعمتوں کا ذکر آیا ہے، ان کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ ئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ﴾ [سورۃ النمل: ۶۰، ۶۱، ۶۲] [کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی الہ ہے؟] ’’اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ مشرکین توحیدِ الوہیت کے اثبات میں تو پس وپیش کرتے ہیں، توحیدِ ربوبیت میں نہیں، اگرچہ بعض مشرک ایسے بھی تھے جو ربوبیت میں بھی شرک کرتے تھے۔‘‘[1] شرک کی قسمیں: شرک دو طرح کا ہوتا ہے: ایک شرکِ الوہیت، دوسرا شرکِ ربوبیت۔ الوہیت و عبادت میں جو شرک ہوتا ہے، وہی اہلِ شرک پر غالب ہوتا ہے، جیسے بتوں، فرشتوں، جنوں اور زندہ و مردہ صلحا ومشائخ کو اللہ کی عبادت میں شریک کرنا اور ان کے روبرو نہایت درجے کی خاکساری و عاجزی بجالانا، اس طرح کی چیزوں کو تمام کتبِ الٰہیہ اوّل سے آخر تک باطل ومردود کہتی چلی آئی ہیں اور ایسے لوگوں کو اللہ کا دشمن بتاتی ہیں۔ سارے انبیا بھی اول سے آخر تک ان کے مشرک ہونے پر متفق ہیں۔ اللہ نے اسی شرک کے سبب سے اگلی امتوں کو ہلاک وبرباد کر دیا تھا۔ شرکِ ربوبیت: شرکِ ربوبیت یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو بھی خالق جانیں، جیسے مجوس دنیا کے دو خالق بتاتے ہیں یا فلسفی لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ سے ایک ہی بسیط شے صادر ہوئی ہے، جوعقل ہے، پھر اسی عقل فعال سے سارا عالم وجود میں آیاہے اور وہی عقل سب کی پالنہار اور منتظم ہے۔ فلسفیوں کا یہ شرک بت پرستوں اور پارسیوں کے شرک سے بھی زیادہ سخت ہے، سارے جہان میں اس شرک سے بڑھ کر کوئی برائی اور گندگی نہیں ہے، کیونکہ اس میں الوہیت و ربوبیت کا انکار ہے۔ یہ شرک ان فلاسفہ کے سوا کسی امت میں نہ تھا۔ قدریہ جو قضا وقدر کا منکر گمراہ فرقہ ہے، اس کا
Flag Counter