Maktaba Wahhabi

348 - 548
باطل ناموں سے مقابلہ کرتے ہیں۔ بڑے تعجب کی بات ہے کہ رسولوں کی توحید جو غایت کمال تھی، اس کا نام تو شرک وتجسیم رکھا گیا اور صفاتِ کمال کی تعطیل و انکار کا نام، جو غایت درجے کا نقص و عیب ہے، توحید مقرر کیا گیا ہے۔ ملحدین، جہمیہ اور معطلہ کی یہی توحید ہے۔ رسولوں کی پیش کردہ توحید: ’’رسولوں کی توحید یہ ہے کہ تمام صفاتِ کمال اللہ ذو الجلال کے لیے ثابت ہیں، اس کی ذات ہر نقص وعیب اور زوال سے پاک صاف ہے۔ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ سب امور اسی کی مشیت، ارادے اور قدرت سے ہوتے ہیں۔ حقیقت میں ہر فعل کا فاعل وہی ہے، بندہ محض کوشش کرنے والا ہے۔ عبادت کا حق دار اللہ کے سوا کوئی نہیں ہے، اسی سے ہر امید وابستہ ہے، سب کو اسی کا ڈر ہے، انتہائی محبت اور انتہائی انکساری کا مستحق وہی ہے، اس کے سوا کوئی وکیل ہے نہ ولی نہ شفیع، اس کے اور مخلوق کی حاجتوں کے درمیان کوئی واسطہ نہیں ہے۔ مشکلات کو حل کرنا، دعاؤں کو قبول کرنااور الجھنوں کو دور کرنا اسی کا کام ہے۔ ہم دعا از تو اجابت ہم ز تو ایمنی از تو مخافت ہم ز تو [دعا بھی تجھی سے قبولیت بھی تجھی سے ہے امید بھی تجھی سے اور خوف بھی تجھی سے ہے] ’’ہاں معبود برحق اور بندوں کے درمیان اوامر ونواہی کی تبلیغ اور خبر رسانی میں بے شک ایک واسطہ ثابت ہے، کیونکہ اللہ کی مرضی و نا مرضی اور محبوب ومبغوض کو پہچاننا انبیا و رسل کے واسطے کے بغیر نہیں ہو سکتا اور نہ اللہ کے اسما وصفات کی حقیقتیں اس واسطے کے بغیر اجمالاً و تفصیلاً معلوم ومفہوم ہو سکتی ہیں، لیکن ملحدوں نے معاملہ الٹ دیا اور حقائق کو پلٹ ڈالا۔ انھوں نے رسولوں کا واسطہ تسلیم نہ کرکے صرف اپنی عقل کے واسطے کو کافی سمجھا، حالانکہ سارے جہان سے زیادہ یہی ملاحدہ وفلاسفہ بے عقل وبے شعور اور اللہ کی مخلوق میں اللہ تعالیٰ سے متعلق سب سے بڑے جاہل ہیں۔ ہم اللہ کے وعدے پر قائم ہیں، اسی
Flag Counter