Maktaba Wahhabi

353 - 548
زنا اور چوری کی ہو) چوتھی بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( عَلٰی رَغْمِ أَنْفِ أَبِيْ ذَرٍ))’’اگرچہ ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو۔‘‘[1] (رواہ الشیخان والترمذي) موحد کے لیے دخولِ جنت حتمی امر ہے: یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ توحید تمام عبادتوں اور طاعتوں کی جڑ ہے۔ یہ اگر پختہ ہے تو اس کے سامنے گناہ، چاہے کبائر ہوں، کمزور پڑ جاتے ہیں اور موحد شخص کو نقصان نہیں دیتے ہیں، ان شاء اللہ تعالی۔ یہ اور بات ہے کہ موحد اپنے گناہوں کی مغفرت نہ ہو نے کی صورت میں جہنم میں جا سکتا ہے، مگر انجام میں توحید اس کو جہنم سے نکال کر جنت تک پہنچا دے گی۔ یہ نہیں ہوگا کہ وہ ہمیشہ جہنم میں رہے، جس طرح صرف توحیدِ ربوبیت والے ساکنِ جہنم ہوں گے، وللہ الحمد، کیونکہ شرک جہنم کو واجب کر دیتا ہے اور سارے اعمال برباد ہو جاتے ہیں، چاہے کتنے ہی صالح اور نیک ہوں، اس کے خلاف توحید جنت کو واجب کر دیتی ہے، چاہے موحد کتنا ہی ناقص العمل ہو۔ یہ مضمون حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ کا واضح مفہوم، بلکہ منطوق ہے۔ وہ مرفوع حدیث یہ ہے: (( ثِنْتَانِ مُوْجِبَتَانِ ۔۔۔ إلیٰ قولہ: مَنْ مَاتَ یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئاً دَخَلَ النَّارَ وَمَنْ مَاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئاً دَخَلَ الْجَنَّۃَ )) [2] (أخرجہ مسلم) [دو خصلتیں ہیں جو جنت وجہنم کو واجب کرتی ہیں۔۔۔ جو اس حالت میں مرا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک کرتا رہا تو وہ جہنم میں جائے گا اور جو اس حالت میں مرا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتا رہا تو وہ جنت میں داخل ہوگا] موحد ہی شفاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حق دار ہے: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری شفاعت کا سب سے بڑا سعادت مند وہ شخص ہے جس نے خلوصِ دل سے ’’لا إلہ إلا اللّٰه‘‘ کہا ہے۔‘‘ (رواہ البخاري) [3] معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کی شفاعت کریں گے جو مخلص موحد ہے اور اللہ کے ساتھ کسی
Flag Counter