Maktaba Wahhabi

361 - 548
سوا کوئی اور نام نہیں دیا جا سکتا، عیاذاً با اللّٰہ منہ۔ اس عقیدے نے شریعت کے سارے کار خانے اور ناموسِ حق کو تباہ وبرباد کر دیا ہے۔ ان لوگوں نے اپنی اس توحید کا نام ’’توحیدِ خاصہ‘‘ اور اہلِ اسلام کی توحید کا نام ’’توحید عامہ‘‘ رکھا ہے۔ إنا للّٰہ۔۔۔! حالانکہ جس کو یہ لوگ توحیدِ عامہ کہتے ہیں، یہ وہی توحید ہے جس کے لیے رسل و انبیا آئے اور کتابیں نازل ہوئیں، اسی کے انکار پر دنیوی عذاب نازل ہوا اور آخرت کا عذاب مقرر ہوا۔ جن لوگوں کا عقیدہ یہ ہوکہ جو توحید کتاب وسنت سے ثابت ہے اور تمام انبیا ورسل کا اس پر اجماع ہے، وہ توحید عامہ ہے اور وحدۃ الوجود کا اعتقاد توحید خاصہ ہے یا براہمہ، فلاسفہ، ملاحدہ جہمیہ اور معطلہ کا مذہب توحیدِ خالص ہے تو ایسے لوگ اسلام سے بالکل خارج، مرتد اور محروم ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْھُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَھَنَّمَ وَ سَآئَ تْ مَصِیْرًا﴾ [النسائ: ۱۱۵] [۱ور جو کوئی ہدایت ظاہر ہونے کے بعد رسول کے خلاف کرے اور مسلمانوں کے راستے کے سوا دوسرے راستے پر چلے تو ہم اس کو اسی راہ پر چلنے دیں گے اور جہنم میں ڈال دیں گے اور وہ برا ٹھکانا ہے] اس بارے میں محققین کے نزدیک قول فیصل یہ ہے کہ وحدۃ الوجود کا قول ناقابل بیان ہے، جیسا کہ مشہور ہے کہ ’’احادیث السکاری تطوی ولا تروی‘‘ یعنی نشے کے خوگر افراد کی باتیں لائقِ التفات اور بیان کے قابل نہیں ہوتی ہیں۔ اسی طرح ’’وحدت الشہود‘‘ کا قول بھی ناقابل التفات ہے۔ مومن شبہات کے اندھیرے میں توقف کرنے والے ہوتے ہیں۔ توحیدِ خالص کے عناصر: تمام بحثوں اور بیانوں سے بہترین بیان ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ ہے۔ یہی راہِ حق اور لائقِ قبول ہے، اسی کے لیے آسمان سے کتابیں اتریں اور اسی کی طرف رسولوں نے دعوت دی۔ اصل توحید وہ ہے جو گندے افکار اور شکوک وشبہات کی آلایشوں سے پاک وصاف ہو۔ اس توحید خالص کے چند
Flag Counter