Maktaba Wahhabi

364 - 548
(قیامت) کے لیے کیا تیاری کی ہے ؟ اس نے کہا: ’’شھادۃ أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کے ساتھ ستر (۷۰) سال سے تیاری کر رہا ہوں۔ امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: بہت اچھی تیاری ہے، لیکن ’’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘‘ کے لیے شرطیں ہیں، لہٰذا پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے سے بچو۔ ایک روایت میں ہے کہ حسن رحمہ اللہ نے کہا: ’’ھذا العمود فأین الطنب؟‘‘ [ یہ تو خیمہ ہے، اس کی رسی کہاں ہے؟]‘‘ دخولِ جنت کے لیے اعمال صالحہ ضروری ہیں: کسی نے امام حسن رحمہ اللہ سے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ ’’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘‘ کا قائل جنت میں جائے گا؟ انھوں نے کہا: ’’ہاں! جس نے اس کا حق ادا کیا، وہی جنت میں جائے گا۔‘‘ اسی طرح کسی نے وہب بن منبہ رحمہ اللہ سے کہا: ’’لا إلٰہ إلا اﷲ‘‘ جنت کی کنجی ہے تو انھوں نے کہا: ہاں! لیکن ہر کنجی کے لیے دانت ہوتے ہیں۔ اگر تم ایسی کنجی لاؤگے جس کے دندانے ہیں تو تمھارے لیے دروازہ کھلے گا، ورنہ نہیں۔[1] اس بات کے صحیح ہونے کی دلیل یہ ہے کہ بہت سی حدیثوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دخولِ جنت کو اعمال صالحہ کے ساتھ منسلک فرمایا ہے، چنانچہ صحیحین میں سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے وہ عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ کرو، نماز پڑھا کرو، زکات دیا کرو اور صلہ رحمی کیا کرو۔‘‘[2] اسی طرح کی چند حدیثیں پہلے بھی گزر چکی ہیں۔ مسند احمد میں بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، تاکہ آپ کی بیعت کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے ایک شرط لگائی کہ میں گواہی دوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے و رسول ہیں اور نماز پڑھوں، زکات دوں، حج اسلام انجام دوں، رمضان کے روزے رکھوں اور راہِ خدا میں جہاد کروں۔ میں نے کہا: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھ کو ان دو کاموں کی طاقت نہیں ہے، ایک جہاد، دوسرا صدقہ۔‘‘ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ
Flag Counter