Maktaba Wahhabi

368 - 548
کے سوا کوئی ہمیں نہیں دیکھ رہا ہے۔ عورت نے کہا: ستاروں کو چمکانے والا کہاں گیا ہے؟ ایک دوسرے مرد نے ایک عورت پر دروازہ بند کرکے زبردستی کی اور کہا: اب تو کوئی دروازہ کھلا نہیں رہا۔ عورت نے کہا: ہاں! مگر ایک دروازہ جو ہمارے اور اللہ کے درمیان ہے، کھلا ہوا ہے۔ آخر مرد نے اس کو چھوڑ دیا۔ ایک عارف نے ایک مرد کو ایک عورت سے بات کرتے دیکھا تو کہا: اللہ تم دونوں کو دیکھ رہا ہے۔ بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ اللہ بندے سے جس قدر قریب ہے، اسی کے مطابق اس سے شرم کرنی چاہیے اور اس کی قدرت کے مطابق اس سے ڈرنا چاہیے۔ حاصل یہ کہ عبودیت کی ذلت اور محبوبیت کی عزت کو توحیدِ الٰہی کہتے ہیں۔ جس شخص نے اس توحید کو غیر اللہ کی عبادت اور اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کی محبت سے بدلا، وہ مشرک ہے، اس نے اللہ کی ربوبیت و عبادت کی کوئی قدر نہیں جانی۔ شرکِ محبت کا مزید بیان آگے آئے گا، ان شاء اللّٰہ تعالی۔ فضائلِ کلمہ توحید: کلمہ توحید کے فضائل وفواضل بہت زیادہ ہیں۔ سیدنا عمر اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا ہے کہ یہ تقوی، اخلاص، شہادتِ حق اور دعوتِ صدق والا کلمہ ہے۔[1] اس سے شرک سے براء ت اور جہنم سے نجات ملتی ہے اور اسی کے لیے سارے جن وانس پیدا کیے گئے ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾ [الذاریات: ۵۶] [میں نے جن وانس کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ مجھ اکیلے کو پوجیں] یہاں پر عبادت سے مراد توحید ہے۔ سارے رسول اور ساری کتابیں اسی لیے آئی ہیں۔ امام ابن عیینہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اللہ نے اپنے بندوں کو کوئی نعمت اس سے بڑھ کر نہیں دی کہ ان کو ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ بتایا اور اس سے آگاہ کیا۔ یہ کلمہ جنت والوں کے لیے ایسا ہوگا، جیسے دنیا والوں کے لیے ٹھنڈا پانی ہوتا ہے۔[2] اسی کے لیے ثواب و عذاب کے گھر بنائے گئے ہیں اور اسی کے لیے رسولوں کو جہاد کا حکم دیا گیا ہے، یہی کلمہ رسولوں کی دعوت کی اساس ہے اور یہی کلمہ موسی علیہ السلام کو ذکر کے لیے بتایا تھا۔
Flag Counter