Maktaba Wahhabi

370 - 548
’’بلکہ احسن الحسنات ہے، یہ گناہوں اور خطاؤں کو مٹاتا ہے۔‘‘[1] سنن ابن ماجہ میں سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ کسی گناہ کو چھوڑتا ہے نہ کوئی عمل اس سے سبقت کرتا ہے۔‘‘[2] اسی لیے کہا جاتا ہے کہ توحید تمام طاعتوں اور عبادتوں میں اعلی وافضل ہے۔ حکایت: کسی نے بعض علماے سلف کو موت کے بعد خواب میں دیکھا اور ان کا حال پوچھا تو انھوں نے کہا: ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ نے کوئی چیز باقی نہیں چھوڑی ہے۔ کلمہ توحید تجدیدِ ایمان کا سبب ہے: دل کے جو اعمال پرانے پڑ جاتے ہیں، ان کو یہی کلمہ تازہ کرتا ہے۔ مسند احمد میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت مروی ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا: ’’تم اپنے ایمان کو تازہ کرو۔‘‘ صحابہ نے عرض کی: ’’کیسے؟‘‘ فرمایا: کثرت سے ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ ‘‘ کہو۔‘‘[3] کلمہ توحید سب سے زیادہ وزنی ہے: کوئی چیز وزن میں اس کے برابر نہیں ہے۔ اگر آسمانوں اور زمین کو اس سے وزن کریں تو یہی کلمہ بھاری نکلے گا۔ جیسے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی مرفوع حدیث میں آیا ہے: ’’نوح علیہ السلام نے موت کے وقت اپنے بیٹے سے کہا تھا کہ میں تم کو ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ ‘‘ کا حکم دیتا ہوں، اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ترازو کے ایک پلڑے میں رکھے جائیں اور ’’لا إلہ إلا اللّٰہ ‘‘ ایک پلڑے میں تو یہی کلمہ وزنی ہوگا۔ اگر آسمان و زمین چوپائے اور مویشی ہوتے تو یہی کلمہ کہتے۔‘‘ [4]
Flag Counter