Maktaba Wahhabi

382 - 548
پوجا ہے۔ البتہ ایک اللہ کو نہیں پوجا۔ الغرض غیر اللہ کے پرستار اَن گنت ہیں، اسی طرح موحدِ ربوبیت بھی بے شمار ہیں، مگر ایک قلیل جماعت توحیدِ عبادت و الوہیت کا اقرار کرتے ہوئے بھی اس میں کمزوری وکوتاہی کا شکار اور راہِ ہدایت سے الگ ہے۔ کمالِ توحید: اس سے معلوم ہوا کہ توحید اسی وقت کامل ہوتی ہے جب وہ اخلاصِ ربوبیت و الوہیت کے ساتھ ہو۔ یہ توحید اِس زمانے میں بلکہ ایک عرصۂ دراز سے اکثر لوگوں میں نایاب بلکہ معدوم ہوگئی ہے۔ یہی مطلب ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا (( بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِیْباً، وَسَیَعُوْدُ کَمَا بَدَأَ ))[اسلام غربت سے شروع ہوا، پھر اسی طرح اخیر میں غریب ہو جائے گا جس طرح شروع ہوا تھا] پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فَطُوْبٰی لِلْغُرَبَائِ ))[خوشی ہو غریبوں کے لیے][1] اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جن اہلِ توحید خالص کے لیے جنت بنائی گئی ہے، وہ بہت تھوڑے ہیں، نیز اس میں مخلص موحدین ومتبعین کے لیے بشارت بھی ہے، جو اگرچہ قلیل التعداد اور شکستہ حال اور لوگوں میں ذلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ اصلِ دین: اللہ کے بندو! اللہ کے لیے اپنے اصل دین کو پکڑو، جسے اللہ نے تمھارے لیے پسند کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف تم کو بلایا ہے اور جس کی خاطر وہ مشرکوں سے لڑے تھے۔ اس دین کی جڑ یہی شہادت ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ ہے، یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ لوگو! اس کا معنی اچھی طرح سمجھ کر اس پر مضبوطی سے جم جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرکے لوگوں کو اسی شریعت حقہ کی طرف بلاؤ، اسی بات کو اپنے زمانے والوں میں کلمہ باقیہ کر جاؤ، اتمامِ حجت اور ایضاحِ ہدایت کرکے اہلِ توحید خالص بن جاؤ۔ موحدین کو اپنا دینی بھائی سمجھو، چاہے وہ تمھارے قریب نہ ہوں، بلکہ تم سے دور ہوں۔ طواغیت اور معبودان باطلہ کو اپنا دشمن ومعاند بناؤ اور اہلِ طاغوت سے دوستی نہ رکھو، چاہے وہ تمھارے عزیز وقریب ہوں۔
Flag Counter