Maktaba Wahhabi

385 - 548
یَوْمٍ عَاصِفٍ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا کَسَبُوْا عَلٰی شَیْئٍ ذٰلِکَ ھُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ﴾ [إبراہیم: ۱۸] [جن لوگوں نے مالک کو نہیں مانا، ان کے اعمال کا حال اس راکھ کی طرح ہے جس پر آندھی کے دن زور کی ہوا چلے، انھوں نے جو کچھ کیا ہے اس میں سے کسی چیز پر قادر نہیں ہوں گے، یہی پرلے سرے کی تباہی ہے] کلمہ طیبہ کا معنی: پہلے گزر چکا ہے کہ کلمہ طیبہ کا معنی دو چیزوں کو شامل ہے: ایک نفی اور دوسرا اثبات، یعنی اللہ کے ما سوا سے الوہیت کی نفی کرنا اور اللہ وحدہ لا شریک لہ کے لیے الوہیت کو ثابت کرنا۔ اس الوہیت میں کسی فرشتے، نبی، ولی اور صالح شخص کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ اِنْ کُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا﴾ [مریم: ۹۳] [آسمان و زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اللہ کے یہاں غلام بن کر حاضر ہوں گے] یہ آیت اس بات کی صریح دلیل ہے کہ کوئی مخلوق کتنے ہی بلند مرتبے والی ہو اور کیسے ہی اونچے درجے تک پہنچی ہوئی ہو، چاہے فرشتہ ہو یا پیغمبر، استاد ہو یا پیر، ولی صالح ہویا امیر کبیر، اس کے لیے اس سے زیادہ کوئی شرف نہیں ہے کہ وہ معبودِ مطلق فردِ واحد کا ایک بندۂ ناچیز ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَ مَنْ یَّقُلْ مِنْھُمْ اِنِّیْٓ اِلٰہٌ مِّنْ دُوْنِہٖ فَذٰلِکَ نَجْزِیْہِ جَھَنَّمَ﴾ [الأنبیائ: ۲۹] [اور ان میں سے جو کہے کہ اللہ کے سوا میں معبود ہوں تو ہم اس کو جہنم کی سزا دیں گے] آج تک کسی بندۂ صالح نے یہ نہیں کہا ہے کہ میں معبود ہوں، نہ اس نے اللہ کی عبادت میں اپنی شرکت کا دعوی کیا ہے اور نہ اس کی ذات وصفات میں اپنے آپ کو شریک بتایا ہے۔ ان کو تو ان ظالموں اور مشرکوں نے زبردستی اپنی طرف سے معبود قرار دے دیا اور بد اعتقادی سے ان کے معتقد و مرید، دست نگر اور فقیر و سائل بن گئے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جن کو یہ جاہل پوجتے مانتے اور سفارشی سمجھتے ہیں، خود انھوں نے اپنے مقالوں، وعظوں اور کتابوں میں ان افعال واعتقادات کو خالص شرک وکفر لکھا
Flag Counter