Maktaba Wahhabi

388 - 548
﴿ فَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۱۳۲] [موت کے وقت تم مسلمان ہی رہ کر مرنا] لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو یہ نصیحت کی تھی: ﴿ یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ﴾ [لقمان: ۱۳] [اے میرے بیٹے! کسی کو اللہ کا شریک مت بنانا، بے شک شرک بہت بڑا گناہ ہے] خود ابراہیم علیہ السلام نے یہ دعا فرمائی تھی : ﴿ وَ اجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ﴾ [إبراہیم: ۳۵] [اور مجھ کو اورمیرے بیٹوں کو بتوں کی پرستش سے بچائے رکھ] غور کرنے کا مقام ہے کہ جب ابو الانبیاء ابراہیم علیہ السلام کو اپنی جان اوراپنی اولاد پر، جو پیغمبر تھی، شرک کا اندیشہ ہوا تو ہم جیسے افرادو عوام کے لیے کتنا خطرہ ہو سکتا ہے جو نبی ہیں نہ رسول؟ بلکہ اللہ نے اکثر لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دی ہے اور وہ اندھے بہرے ہوگئے ہیں۔ میرے بھائی تم پر تو اللہ نے احسان کیا ہے کہ تم ایمان لائے ہو اور ابراہیم علیہ السلام نے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ھُوَ سَمَّاکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ مِنْ قَبْلُ﴾ [الحج: ۷۸] [اسی نے پہلے سے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے] عبدیت کا تقاضا: اب تمھارا فرض ہے کہ ایک واحد قہار کو معبود سمجھو اور وہی اعتقاد رکھو جو سارے انبیا ورسل کا اعتقاد تھا اور جس پر اوّل سے تا آخر تمام پیغمبروں نے اجماع کیا ہے، یعنی توحیدِ الوہیت کا اعتقاد اصل دین ہے۔ اس لیے قیل وقال، سوال و اشکال اور بے بنیاد خیالات کو چھوڑ کر اکیلے اللہ پاک کے بندے بن جاؤ۔ اللہ کے بندے بنو، ورنہ کچھ نہ بنو۔ اللہ کی معبودیت اور تمھاری عبدیت کا یہ تقاضا ہے کہ خوف ورجا، حب وبغض، طمع و حرص؛ سب اللہ ہی کے لیے ہو۔ اہلِ شرک اور انواعِ شرک سے نفرت وبے زاری رہے۔ جو شخص اللہ کے سوا اور کی محبت میں ڈوبا ہوتا ہے، وہ اس محبوب کو اللہ کا ہم سر سمجھتا ہے اور وہ مشرک ہو جاتا ہے۔
Flag Counter