تیسرا باب
موحدین کے درجات اور مشرکین کے درکات کا بیان
توحید کے کئی درجے ہیں جنھیں طے کرکے موحد شخص بلند مقام تک پہنچتا ہے۔
پہلا درجہ:
ان میں سے ایک توحیدِ الوہیت کا اقرار واعتراف ہے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ ساری عبادت ایک اللہ کے لیے ہو اور ہر قسم کے شرک کی نفی ہو۔ اس دعوی کی بعض دلیلیں شرح وبیان کے ساتھ پہلے گزر چکی ہیں۔
دوسرا درجہ:
یہ ہے کہ الوہیت سے مراد عبادت ہے اور عبادت کے معنی توحید کے ہیں۔ قرآن مجید میں عبادت ہر جگہ اسی معنی میں آیا کرتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ظاہری وسری اور قلبی وبدنی ساری عبادت خالص اللہ کے واسطے ہو اور غیر کا تصور بھی جی میں نہ آئے۔ استعانت ہو یا استعاذہ، ذبح ہو یا نذر، دعا ہو یا التجا، طواف ہو یا کوئی اور طاعت؛ ہر ایک صرف اللہ کے لیے ہو، کسی غیر کے لیے نہیں۔
تیسرا درجہ:
یہ ہے کہ الوہیت کے ساتھ ربوبیت کا بھی اقرار ہو، تاکہ مشرکین سے موحد الگ ہو جائیں، کیونکہ صرف اسی ایک توحیدِ الوہیت میں سارے مشرکین اس کے شریک ٹھہراتے ہیں، لیکن صرف توحیدِ ربوبیت کے اعتراف سے وہ داخل اسلام نہیں ٹھہرتے اور نہ کفر سے باہر ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں اس کی دلیلیں بے حساب ہیں۔
چوتھا درجہ:
یہ ہے کہ اسم جلالہ (اللہ) سے مراد معبود ہے، اس پر اہلِ علم کا اجماع ہے۔ قرآن مجید کی بہت
|