Maktaba Wahhabi

414 - 548
لیکن انھوں نے اس سے چھوٹے اور مالک بھی بنا لیے ہیں، اسی سے ان پر شرک ثابت ہو گیا ہے، کیونکہ اللہ کا کوئی شریک نہیں، وہ نرالا ہے اور سب چھوٹے بڑے اس کے عاجز وناچیز بندے ہیں۔ اس آیت سے یہ بات بھی نکلتی ہے کہ علما و اولیا کی تقلید شرک کی ایک قسم ہے۔ تقلید کی تعریف: تقلید کہتے ہیں کسی بڑے بزرگ کی بات کو بے سند مان لینا اور قرآن وحدیث کے حکم کو اس کے مقابلے میں چھوڑ دینا۔ کسی عالم یا درویش کی وہ بات ماننا جس کو وہ قرآن وحدیث سے بیان کرتا ہے، تقلید نہیں، بلکہ یہ اتباع ہے، کیونکہ تقلید میں غیر کی رائے کو قبول کرنا، جب کہ اتباع میں غیر کی روایت کو قبول کرنا ہوتا ہے۔ ہم پر جو بات لازم ہے وہ یہی ہے کہ ہم روایتِ حدیث کو صحتِ سند کے بعد قبول کرکے اس پر عمل کریں، ہم پر یہ لازم نہیں ہے کہ کسی کی رائے لے کر اس پر چلیں۔ اشراک فی العلم: جو چیزیں اللہ نے اپنے لیے خاص کر رکھی ہیں اور ان میں کسی کو اس کا شریک نہیں ٹھہرانا چاہیے، وہ بہت ہیں۔ ان میں سے چند باتوں کا ذکر بطور نمونہ کیا جاتا ہے، باقی کو انھیں سے سمجھ لینا چاہیے۔ ایک بات یہ ہے کہ ہر جگہ حاضر وناظر رہنا اور ہر چیز کی ہر وقت برابر خبر رکھنا، چاہے وہ چیز دور ہو یا نزدیک، چھپی ہو یا کھلی، اندھیرے میں ہو یا اجالے میں، آسمانوں میں ہو یا زمینوں میں، پہاڑوں کی چوٹی پر ہو یا سمندر کی تہ میں؛ یہ اللہ ہی کی شان ہے، کسی دوسرے کی یہ شان نہیں ہے، خواہ وہ بڑاہو یا چھوٹا، نیک ہو یا بد، زندہ ہو یا مردہ؛ کسی میں یہ شانِ الٰہی نہیں ہے۔ اس لیے جو کوئی کسی زندہ یا مردے کا نام اٹھتے بیٹھتے لیا کرے یا دور ونزدیک سے اس کو پکارے، آفت وبلا کا مقابلہ کرتے وقت اس کی دہائی دے، اس کا نام لے کر دشمن پر حملہ کرے، اس کے نام کا ختم پڑھے، یعنی کسی بزرگ کے نام کو اپنا وظیفہ بنائے یا اس کی صورت کا خیال باندھے جس کو ’’تصورِ شیخ‘‘ کہتے ہیں اور یوں سمجھے کہ جب میں اس کا نام زبان یا دل سے لیتا ہوں یا اس کی صورت یا قبر کا خیال باندھتا ہوں تو وہیں اس کو خبر ہوجاتی ہے اور اس پر میری کوئی بات چھپی نہیں رہتی ہے، اسی طرح جو احوال مجھ پر گزرتے ہیں، جیسے بیماری یا تندرستی، آسودگی یا تنگدستی، موت یا زندگی، غم یا خوشی؛ ان سب باتوں کی ہروقت اس کو خبر رہتی ہے، یہاں تک کہ جو بات میرے منہ سے نکلتی ہے، وہ سب سن لیتا یا جان لیتا ہے اور جو
Flag Counter