Maktaba Wahhabi

417 - 548
توحید فی العبادۃ: تیسری بات یہ ہے کہ اللہ پاک نے بعض کام خاص اپنی تعظیم کے لیے مقرر فرمائے ہیں، ان کو عبادت کہتے ہیں، جیسے سجدہ اور رکوع کرنا، ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا، اس کے نام پر مال خرچ کرنا، اس کے نام کا روزہ رکھنا، اس کے گھر (بیت اللہ) کی طرف دور دور سے چل کر آنا، ایسی صورت بنا کر چلنا کہ ہر کوئی یہ جان لے کہ اللہ کے گھر کی زیارت کے لیے جا رہے ہیں، اسی طرح راستے میں اس مالک کا نام پکارتے رہنا اور بے ہودہ باتوں سے باز رہنا، شکار کرنے سے بچنا اور اسی پابندی سے بیت اللہ پہنچ کر طواف کرنا، اسی گھر کی طرف سجدہ کرنا، وہاں اس کے نام کا جانور لے کر جانا، کعبے کی چوکھٹ کے پاس کھڑے ہوکر دعا مانگنا اور التجا کرنا، دین و دنیا کی مرادیں چاہنا اور ایک پتھر کو بوسہ دینا، مزید یہ کہ اس گھر کا مجاور بن کر خدمت میں مشغول رہنا، جیسے اس میں جھاڑو دینا، روشنی کرنا، فرش بچھانا، پانی پلانا، وضو وغسل وغیرہ کا سامان درست کرنا، زمزم کا پانی تبرک سمجھ کر خوب پینا اور بدن پر ڈالنا، آپس میں بانٹنا، دور والوں کے لیے لے جانا اور بیت اللہ شریف کے ارد گرد کے جنگل جھاڑی کا ادب کرنا،یعنی وہاں شکار نہ کھیلنا، نہ درخت وگھاس اکھاڑنا، نہ مویشی چرانا اور نہ لڑائی جھگڑا کرنا؛ یہ سب کام اللہ پاک نے خاص اپنی عبادت کے لیے اپنے بندوں کو بتائے ہیں۔ اشراک فی العبادۃ: پھر جو کوئی یہ کام کسی پیغمبر یا ولی یا بھوت پری کے لیے کرے، یا کسی سچی جھوٹی قبر یا کسی کے تھان یا مکان یا کسی کے تبرک و نشان کے لیے کرے، یا کسی کے تابوت کو سجدہ یا رکوع کرے، یا کسی قبر کا بوسہ لے، یا اس کے نام کا روزہ رکھے، یا ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو، یا اس پر جانور چڑھائے، یا اس کے نام کی چھڑی، نیزہ اور نشان کھڑا کرے، یا رخصت کے وقت الٹے پاؤں چلے، یا مورچھل جھلے، یا اس پر شامیانہ کھڑا کرے، وہاں کی چوکھٹ چومے، ہاتھ باندھ کر التجا کرے، مراد مانگے، یا کسی کی قبر پر مجاور بن کر بیٹھ رہے، یا وہاں کے جنگل کا ادب و احترام کرے یا اس قسم کا کوئی اور کام بجالائے تو اس پر شرک ثابت ہو جاتا ہے۔ اس کو ’’اشراک فی العبادۃ‘‘ کہتے ہیں۔ یعنی اللہ پاک کی طرح کسی دوسرے کی تعظیم کرنا اور اس کے سامنے اپنی جان کو ذلیل وخوار اور حقیر وفقیر کر دینا۔ غیر اللہ کی یہ تعظیم چاہے یہ سمجھ کر کی جائے کہ وہ بذات خود اس کا مستحق ہے، یا اس کی تعظیم بجا لانے سے اللہ خوش ہوتا
Flag Counter