Maktaba Wahhabi

419 - 548
شہید، بھوت، پری، شیطان، حاکم وقت، رئیس وبادشاہ کے ساتھ اللہ جیسی عظمت بجالائے اور اس کا نام بڑی تعظیم سے لے، جیسے غریب پرور، ولیِ نعمت، خداوندِ نعمت، شہنشاہ، مہاراج، ان داتا وغیرہ، یا غیر اللہ کی قسم کھائے تو ان سب باتوں سے شرک ثابت ہو جاتا ہے۔ اس کو ’’اشراک فی العادۃ‘‘ کہتے ہیں۔ یعنی اپنی عادت کے کاموں میں جو تعظیم اللہ کے لیے چاہیے تھی، ویسی غیر اللہ کے لیے کی جائے۔ ان چاروں اقسام کے شرک کا ذکر صراحت کے ساتھ قرآن پاک میں آیا ہے۔ صاحب ’’تقویۃ الایمان‘‘ نے ہر قسم کے لیے ایک علاحدہ فصل لکھی ہے، قرآنی آیات نقل کرکے ترجمہ وفائدہ لکھا اور شرک کی چاروں قسموں کی برائی ثابت فرمائی ہے۔ جزاہ اللّٰہ خیر ا۔[1] علمِ غیب: اشراک فی العلم جس کا بیان گزر چکا ہے، اس میں ایک اہم مسئلہ علمِ غیب کا ہے۔ اللہ کے سوا کسی پیغمبر، ولی، فرشتے، جن، شہید، امام، یا بھوت پری وشیطان وغیرہ کے لیے علم غیب ثابت کرنا اور ان میں سے کسی کے بارے میں یہ اعتقادرکھنا کہ وہ غیب داں ہے، یہ شرک جلی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿وَ عِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُھَآ اِلَّا ھُوَ﴾ [الأنعام: ۵۹] [اللہ ہی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں، ان کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے] غیب وہ چیز ہے جو ظاہری حواس سے غائب ہو اور اس کا اتا پتا عقل وشعور میں نہ آسکے، جیسے اللہ کے احکام جو ہر روز دنیا میں جاری ہوتے رہتے ہیں یا اللہ کی ذات وصفات کی حقیقت، یا قیامت کے آنے کا وقت، یا انسان پر مرض والم، فقر وغنااور راحت وکلفت جیسے احوال جو گزرنے والے اور پیش آنے والے ہیں۔ یہ آیت غیر اللہ سے علم غیب کی نفی کے بارے میں نص صریح اور واضح دلیل ہے کہ علم غیب اللہ کے ساتھ خاص ہے۔ مذکورہ بالا آیت میں لفظ: ﴿مَفَاتِحُ الْغَیْبِ﴾ غیب کی تمام صورتوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ کوئی اورکسی قسم کی بھی غیبی بات اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے۔ دیکھو منافقین نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی تھی، جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑا رنج وقلق رہا، لیکن اصل حال معلوم نہ ہوا۔ پھرجب اللہ نے چاہا تو
Flag Counter