Maktaba Wahhabi

426 - 548
شرک فی العبادۃ کی مزید شکلیں: اشراک فی العبادۃ میں ایک امر یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی کو یہ بات اچھی لگے کہ اس کے لیے لوگ کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنائے۔ ‘‘(اس کو ترمذی نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے) [1] یعنی جو شخص یہ چاہے کہ لوگ اس کے سامنے ہاتھ باندھ کر اد ب سے کھڑے رہیں، ہلیں جلیں نہ ادھر ادھر دیکھیں، بلکہ بے روح تصویر کی طرح بن جائیں تو ایسا آدمی دوزخی ہو تا ہے، کیونکہ یہ ایک طرح سے خدائی کا دعوی ہے، کیوں کہ جو تعظیم اللہ پاک کے لیے مخصوص ہے، جیسے اس کے بندے اس کے سامنے نماز میں ہاتھ باندھ کر نہایت ادب سے کھڑے ہوتے ہیں، یہی صورت اس شخص نے اپنے لیے چاہی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ محض کسی کی تعظیم کے لیے اس کے روبرو کھڑے رہنا ان کاموں میں سے ہے جو اللہ پاک نے اپنی تعظیم کے لیے مقرر کیے ہیں۔ یہ کام کسی اور کے لیے کرنے والا عبادت گزار کے برابر اور معظم شخص معبود کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ جب تعظیمی قیام کا حکم یہ ہے تو کسی مخلوق کے سامنے رکوع و سجود کرنا اور بھی بدتر ہوا اور ایسا کرنے والا مشرک ہو ا۔ امتِ محمدیہ میں شرک کا انتشار: ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت نہیں آئے گی یہاں تک کہ میری امت کی کئی قومیں مشرکوں سے مل جائیں اور میری امت کی کچھ قومیں بتوں کو پوجنے لگیں۔‘‘[2] شرک دو طرح پر ہوتا ہے۔ ایک یہ کہ کسی کے نام کی صورت بنا کر اس کی پوجا کی جائے۔ اس کو عربی میں ’’صنم‘‘ کہتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ کسی کے تھان کی پوجا پاٹ کریں، یعنی کسی کے مکان یا نشان یا درخت یا پتھر یا لکڑی یا کاغذ کو پوجیں۔ اس کو عربی میں ’’وثن‘‘ کہتے ہیں، اس میں قبر، چلہ، لحد، تعزیہ، کسی کے نام کی چھڑی، مہدی، امام قاسم، پیر دستگیر، چبوترہ، امام باڑہ، نبی خانہ، استاد اور پیر وغیرہ کی نشست گاہ وغیرہ داخل ہیں، جن کی لوگ تعظیم کریں یا وہاں جاکر نذر چڑھائیں اور منت مانیں، اسی طرح شہید کے نام کا طاق یا نشان اور توپ جس پر بکرا چڑھاتے ہیں اور اس کی قسم کھاتے
Flag Counter